Book Name:Hazrat Sayyiduna Talha bin Ubaidullah ki Sakhawat

جب میں نے اُس کا حساب لگایا تو سات لاکھ میں سے صرف ایک ہزار(1000) درہم ہی رہ گئے تھے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !دیکھا آپ نے کہ ہمارے پیارے آقا،محمدِ عربی،مکی مدنی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے  پیارے صحابی حضرت سَیِّدُنا طلحہ بن عُبَیْدُ اللہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ میں سخاوت وایثارکا جذبہ کس قدر کُوٹ کُوٹ کر بھرا ہوا تھا۔عُمُوماً انسانی فطرت میں یہ بات شامل ہے کہ جب اسے کہیں سے کثیر مال و دولت ہاتھ لگ جاتا ہے، تو وہ خُوشی سے پُھولے نہیں سماتا، نِت نئے منصوبے ترتیب دیتا ہے ،اُس مال کو جائز و ناجائز کاموں میں خرچ کرتا ہے،نیک کاموں میں خرچ کرنے سے جی چُراتا ہے،مزید مال پانے کی حِرص و لالچ میں وہ ہر جائز و ناجائز ذرائع اپناتا ہے اور پھر لمبی لمبی اُمّیدیں باندھ کر یادِ الٰہی سے غافل ہوجاتا ہے، مگر قربان جائیے!حضرت سَیِّدُنا طلحہ بن عُبَیـْدُ اللہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی مدنی سوچ پر  کہ کثیر مال و دولت کے باوجود بھی آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ پر ذرّہ بھر غفلت طاری نہ ہوئی، بلکہ اِس کے بجائے خوفِ خُدا میں مزید اِضافہ ہوگیا،چُنانچہ فوراً ہی مدنی سوچ رکھنے والی اپنی زوجَۂ مُحْتَرِمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے مشورے سے خُدا عَزَّ  وَجَلَّ کی ذات پر تَوَکُّل کرتے ہوئے،وہ دَراہِم(یعنی چاندی کے سِکّے) اپنے مُسْتَحق دوستوں میں تَقْسِیم فرما کر سخاوت و بھائی چارے کی حیرت انگیز مِثال قائم فرمائی ۔

میں سب دولت رہِ حق میں لُٹا دوں

شہا ایسا مجھے جذبہ عطا ہو

(وسائلِ بخشش ص 316)

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                            صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جُمادی الاُخری کا مہینہ جاری و ساری ہے،اسی مہینے میں صحابیِ


 

 



[1] سیراعلام النبلاء،طلحۃ بن عبید اللہ الخ،۳/۱۹، رقم: ۷ملخصاً