Book Name:Masjid kay Aadab (Haftawar Bayan)

                                                       (الترغیب والترہیب ،کتاب الصلوۃ، الترغیب فی تنظیف المساجد وتطھیرھا الخ ، رقم ۴ ، ج ۱، ص ۱۲۲)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!دیکھا آپ نے مسجد سے مَحَبَّت کرنا اوراس کی صفائی ستھرائی میں حصّہ لینا کیسا پیارا عمل ہے کہ اس کی برکت سے اس عورت کی نمازِجنازہ، ہمارے پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے بھی پڑھائی ۔اس واقعے  کوسننے کے بعد 3 باتوں کی ضروری  وضاحت بھی سن لیجئے ۔

(1) شریعت کو پردے کی حرمت کا بے حد لحاظ ہے۔سرکارِ مدینہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی حیاتِ ظاہری کے دور میں عورتیں مسجد میں با جماعت نمازیں ادا کرتی تھیں ،پھرتغیرِزمان( یعنی تبدیلیئ حالات)کے سبب عورتوں کو مسجد کی حاضری سے منْع فرما دیاگیا۔فتاویٰ رضویہ میں ہے،امیرالْمؤمنین فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنے عورتوں کو مسجدسے منع فرمایا،وہ اُم الْمؤمنین حضرت سَیِّدَتُنَاعائشہ صدیقہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہاکے پاس شکایت لے گئیں ، (تو فاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکی تائید میں ) فرمایا: اگر زمانۂ اقدس میں بھی حالت یہ(یعنی بگاڑ والی) ہوتی(تو) حضور( صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم) عورتوں کو مسجد میں آنے کی اجازت نہ دیتے۔(فتاوٰی رضویہ مخرجہ ج٩ص ٥٤٩)

(2) اس مبارک واقعے سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نےہمارے پیارے آقا،مدینے والے مصطفیٰ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کو یہ اختیار عطا فرمایا ہے کہ آپ جب چاہیں اور جس مُردے سے چاہیں ،بات کرسکتے ہیں نیزیہ بھی معلوم ہوا کہ مُردے بھی مخلوق کی بات سُننے اورسمجھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں ۔   چنانچہ مُفتی احمد یار  خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں :زندگی میں لوگوں کی سننے کی طاقت مختلف ہوتی ہے، بعض قریب سے سنتے ہیں ، جیسے عام لوگ اور بعض دُور سے بھی سُن لیتے ہیں جیسے پیغمبر اور اَولیاء۔ مرنے کے بعد یہ طاقت بڑھتی ہے گھٹتی نہیں ،لہٰذا عام مُردو ں کو ان کے قبرستان میں جاکرپُکار سکتے ہیں دُور سے نہیں ، لیکن انبیاء واَولیاء عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کو دُور سے بھی پُکارسکتے ہیں ، کیونکہ وہ جب