Book Name:Masjid kay Aadab (Haftawar Bayan)

گئی:یارسولاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم!مسجدوں کی اچھی تعمیرکیا ہے؟فرمایا:اس میں آواز بلند نہ کرنا اور کوئی بیہودہ بات زبان سے نہ نکالنا۔ (کنزالعمال،کتاب الصلاة،قسم الاقوال،۷/۲۷۳، حدیث:۲۰۸۳۷) ہمارے اَسلاف مسجد کے آداب کابڑا خیال رکھتے اور مسجد میں دُنیوی باتیں کرنے کو ناپسند فرماتے ۔

بے ادبوں کو مسجد سے نکال دیا

حضرت سَیِّدُنا عیسٰیعَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  اُن لوگوں کو مساجد میں زیادہ بیٹھنے سے منع کرتے تھے جو مساجد کے آداب نہیں جانتے تھے۔ایک مرتبہ آپعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام  نے مسجد میں کچھ لوگوں کو بیٹھے ہوئے  دیکھا، جو فضول  باتیں کررہے تھے۔تو اپنی چادر لپیٹ کر ان کو مارا اور وہاں سے نکال دیا اور فرمایا: تم نے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کے گھروں کو دنیا کے بازار بنا رکھا ہے، حالانکہ یہ تو آخرت کے بازار ہیں ۔(تنبیه المغترین،الباب الثالث،ص۱۶۲)

حضرت سَیِّدُناسائب بن یزیدرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  سے روایت ہے کہ میں مسجد میں لیٹا ہوا تھا، تو کسی نے مجھے کنکری ماری، میں نے دیکھا تو وہ امیرالمؤمنین حضرت سیدناعُمر فاروقِ اعظمرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  تھے۔ آپ نے مجھ سے فرمایا کہ جاؤ اوران دونوں آدمیوں کوجو مسجد میں زور زور سے  باتیں کر رہے تھے ،میرے پاس لے کر آؤ۔ میں ان دونوں کو لے کر حاضر ِخدمت ہوگیا۔ امیرالمومنینرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے ان سے پوچھا:تم کہاں کے رہنے والے ہو؟ انہوں نے کہا کہ ہم طائف کے رہنے والے ہیں ۔ اَمِیْرُ الْمُؤمنین رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ نے فرمایا:اگر تم دونوں مدینے کے رہنے والے ہوتے تومیں تمہیں سخت سزا دیتا۔ تم لوگرسولُاللہ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی مسجد میں بلند آواز سے گفتگو کر رہے ہو۔(بخاری،کتاب الصلٰوة،باب رفع الصوت فی المساجد،۱/۱۷۸،حدیث ۴۷۰)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ذرا غور کیجئے!ایک طرف تواللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کے یہ نیک بندے ہیں ،جو مسجد کے آداب کا بے حد خیال رکھتےتھے  اور دوسری طرف ہم  ہیں کہ آدابِِ مسجد سے بالکل ناواقف