Book Name:Masjid kay Aadab (Haftawar Bayan)

امامِ اہلسُنَّت اور ادبِِ مسجد

رمضان  کابابرکت مہینہ تھااورسرزمینِ ہند کے تاریخی شہربریلی  شریف میں مُوسَلا دھار بارش برس رہی تھی،اُوپر سے ایسی سَخْت سردی تھی کہ لوگ اُونی کپڑے پہنے لحافوں میں دَبکے ہوئے تھے، مگر اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسُنَّت، مُجدِّدِ دین و مِلّت،پروانۂ شمع رسالت،مولانا شاہ امام احمدرضا خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ فیضانِ رمضان سے فیضیاب ہونے کیلئے مسجد میں مُعْتَکِفْ تھے،ہرلمحہ یادِ خدا وذِکْرِ مصطفے ٰ میں گُزر رہا تھا۔لوگ مغرب کی نماز پڑھ کرجاچکے تھےاوراب گھڑی کی سُوئی عشاء کا وَقْت قریب ہونے کی خبر دے رہی تھی۔آپرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہکونمازِعشاء کے لئے وُضو کی فکر ہوئی! مگروہاں بارش کے ٹھنڈے پانی سے بچ کروُضُو کرنے کی کوئی جگہ مُیَسَّر نہیں تھی۔مسجد میں کرتے ہیں تو فرشِ مسجدمستعمل پانی سے آلُودہ ہوتا ہے اور باہر جانہیں سکتے!کریں تو کیا کریں !مگر جسے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   اپنے دِیْن کے لئے چُن لیتا ہے اُسے فَہْم وفراست سے بھی نواز دیتا ہے۔چنانچہ پیکرِ خوف وخَشیّت،سراپا اَدب ومحبّت،اعلیٰ حضرت، امام اہلسُنَّت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے اس مسئلہ کا ایسا خوبصورت حل نکالا،جسے دیکھ کر ہر مسجد کاادب کرنے والا اَش اَش کراُٹھےگاکہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہنے اپنے اَوڑھنے کے لحاف کو تہہ کرکے موٹا کیا اور اسی پر بیٹھ کر وضو کرلیااور پُوری رات ٹھٹھر ٹھٹھر کر جاگتے ہوئے گُزار دی، لیکن وضوکے پانی کا ایک قطرہ بھی مسجد کے فرش پر نہ گِرنے دیا۔(فیضانِ اعلیٰ حضرت،باب عادات مبارکہ ومعمولات،ص۱۲۱، بتغیر)

مسجد کی بے اَدبی کی مُختلف صُورتیں

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! بیان کردہ واقعے سے اندازہ لگایئے کہ اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسُنَّت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ   کے دل میں مسجد کے ادب واحترام کا کیسا جذبہ تھا کہ  بارش اور سخت سردی کی رات میں خُودتو تکلیف اُٹھالی، مگرمسجد میں پانی کا ایک قطرہ بھی گِرنے نہیں دیا۔مگرافسوس!ہمارے مُعاشرے میں بہت بڑی  تعدادایسی ہے جو مسجد کے آداب سے نا آشنا ہے۔ عُموماً لوگ  وُضو کرنے کے بعدمسجد کی