Book Name:Masjid kay Aadab (Haftawar Bayan)

        صَدرُالشَّریعہ،بَدرُالطَّریقہ حضرتِ علّامہ مولانامُفتی محمدامجدعلی اعظمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : مسجِد میں کچّا لہسن اور کچّی پیاز کھانا یا کھا کر جانا جائز نہیں ، جب تک کہ بُو باقی ہو اور یہی حکم ہر اُس چیز کا ہے ، جس میں بُو ہو ،جیسے گِندَنا( یہ لہسن سے ملتی جُلتی ترکاری ہے)  مُولی ، کچا گوشْتْ اورمِٹّی کا تیل ،وہ دِیا سَلائی جس کے رگڑنے میں بُو اُڑتی ہو، رِیاح خارِج کرنا وغیرہ وغیرہ۔ جس کو گندہ دَہنی کا عارِضہ ( یعنی منہ سے بد بو آنے کی بیماری)یا کوئی بد بودار زَخم ہو یا کوئی بد بودار دوا لگائی ہو تو، جب تک بُو مُنقَطِع( یعنی ختم) نہ ہو، اُس کو مسجِد میں آنے کی مُمانَعت ہے۔ (بہارِ شریعت ج۱ص ۶۴۸)

مُنہ میں بد بُو ہو تو مسجِد میں جانا حرام ہے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ مُنہ میں بدبو ہونےکی صورت میں جب تک بُو ختم نہ ہوجائے مسجد میں جانا منع ہے ۔شیخِ طریقت،امیرِ اَہلسُنَّت،بانیِ دعوتِ اسلامی حضرت ِ علامہ مولانا ابُو بلا ل محمد الیاس عطارقادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ اس بارے میں مدنی پُھول ارشاد فرماتے ہیں :"بھوک سے کم کھانے کی عادت بنایئے ،یعنی ابھی خواہِش باقی ہوکہ ہاتھ روک لیجئے۔ اگر خوب ڈٹ کر کھاتے رہے اور وَقت بے وَقت سیخ کباب، برگر ، آلو چھولے، پِزّے،آئسکریم ، ٹھنڈی بوتلیں وغیرہ پیٹ میں پہنچاتے رہے ، پیٹ خراب ہو گیا اور خدا نخواستہ’’ گندہ دَ ہنی‘‘یعنی مُنہ سے بدبوآنے کی بیماری لگ گئی تو سخت امتحان ہو جائے گا، کیونکہ مُنہ سے بدبو آتی ہو تو مسجِد کا داخِلہ حرام ہے ،یہاں تک کہ جس وَقت مُنہ سے بدبو آ رہی ہو، اُس وَقت باجماعت نَماز پڑھنے کے لئے بھی مسجِد میں آنا گناہ ہے۔ چُونکہ فکرِ آخِرت کی کمی کے باعِث لوگوں کی بھاری اکثَریت میں کھانے کی حرص زیادہ اورآج کل ہر طَرف ’’ فُوڈ کلچر ‘‘ کا دَور دَورہ ہے، اِس وجہ سے ایک تعداد ہے جن کے مُنہ سے بدبُو آتی ہے۔ اس کا بہترین علاج یہ ہے کہ سادہ غذا اور وہ بھی بھو ک سے کم کھائے اور ہاضِمہ دُرُست رکھے ۔نیز جب بھی کھا چکے،خِلال کرنے اور خوب اچّھی طرح کلّیاں وغیرہ کر کے مُنہ صاف رکھنے کی عادت بنائے،ورنہ غذا کے اَجزا دانتوں کے خَلا