Book Name:Masjid kay Aadab (Haftawar Bayan)

ہیں ۔فضول باتیں تو اپنی جگہ،بسااوقات کئی لوگ مَعَاذَاللہ عَزَّ  وَجَلَّ فحش کلام تک کرجاتے ہیں ۔اس قسم کی بے حرمتی عُموماً مسجد میں نکاح یا تیجہ  وغیرہ کی تقریب  میں ہوتی ہے۔ کچھ لوگ تو نکاح کے معاملات یا قرآنِ پاک  کی تلاوت میں مصروف ہوتے ہیں اور کچھ لوگ ایک کونے میں اپنی باتوں کی محفل سجالیتے ہیں ۔پھرفُضُول باتوں ،غیبتوں ،چُغْلیوں ،مذاق مسخریوں اور قہقہوں کا ایسا سلسلہ شُروع ہوتا ہے کہ اَلْاَمَان وَالْحَفِیْظ۔خداراکچھ  خوف کیجئے!ہمارا یہ طرزِ عمل ہماری دنیا وآخرت کوبرباد کرسکتا ہے۔ایسے لوگوں کے خلاف مسجد،خود اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کی بارگاہ میں فریادکرتی ہے۔چنانچہ روایت میں آتا ہے کہ  ایک مسجد اپنے رَبّ عَزَّ  وَجَلَّ کے حُضُور شکایت کرنے چلی کہ لوگ مجھ میں دُنیا کی باتیں کرتے ہیں ،ملائکہ اسے آتے ہوئے ملے اور بولے: ہم انہیں ہلاک کرنے کے لئے بھیجے گئے ہیں ۔ (فتاویٰ رضویہ ج۱۶ ص۳۱۲)

آیئے! مسجد میں دُنیوی باتوں اور مسجدمیں ہنسنےکی مذمت پر روایات سنتے ہیں :

1       ایک زمانہ ایسا آئے گا کہ لوگ مسجدوں کے اندر دُنیا کی باتیں کریں گے، تو اس وَقْت تم ان لوگوں کے پاس نہ بیٹھنا۔اللہعَزَّ  وَجَلَّ کوان لوگوں کی کچھ پروانہیں ۔(شعب الإيمان، باب في الصلٰوت، فصل المشي إلی المساجد، ۳/۸۶ ،حدیث: ۲۹۶۲)

2       مسجد میں دنیاوی بات چیت ،نیکیوں کو اس طرح کھا جاتی  ہے، جس طرح چوپائے گھاس کو کھا تے ہیں ۔ (اتحاف السادة المتقین،کتاب اسرارالصلوة ومھماتھا،الباب الاول،۳/۵۰)

3              مسجدمیں ہنسناقبرمیں اندھیرا(لاتا)ہے۔(الجامع الصغیر، فصل فی المحلی بأل من ھذاالحرف،۱/۳۲۲ ، حدیث:۵۲۳۱)

مسجِد میں موبائل فون کی گھنٹی بند رکھئے

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ان تمام وعیدوں کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے خودکوہلاکت سے بچایئے اور مسجد کے آداب بجالاتے ہوئے،اس بات کابھی  خیال رکھئے کہ مسجِد میں چلتے وقت پاؤں کی دَھمک (دَھ۔مَک)پیدا نہ ہو نیز چَھڑی(WALKING STICK)، چَھتری،ہاتھ کا پنکھا، چَپّل،تھیلا (BAG)، برتن