Book Name:Masjid kay Aadab (Haftawar Bayan)

(GAPE)میں رہ جاتے، سڑتے اوربد بُو لاتے ہیں ۔ صِرف مُنہ کی بدبو ہی  نہیں بلکہ ہر طرح کی بد بُو سے مسجِد کو بچانا واجب ہے۔

    لہٰذا ہمیں مسجد کے آداب کو پیش ِ نظر رکھتے ہوئےصاف ستھرا لباس پہن کر،خوشبو لگاکر مسجد میں حاضر ہونا چاہیے۔ذراغور کیجئے!اگر ہمیں حکمرانوں ، وزیروں ،افسروں یا کسی بڑے آدمی کے پاس جاناہوتوصاف ستھرالباس پہنتے،عِمامہ،چادروغیرہ درست کرتے اورخوشبولگاتے ہیں ، مگرمسجد میں جانے کیلئے ایسا اہتمام نہیں کرتے،حالانکہاللہ عَزَّ  وَجَلَّ  توتمام بادشاہوں کابادشاہ ہے،اس کی شان وعظمت تو سب سے بلند وبالاہے۔

سیّدنا امامِ اعظم کا قیمتی عمامہ و لباس

       مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 517 صفحات پرمشتمل کتاب ’’عمامہ کے فضائل ‘‘ صفحہ 184 پر ہے  کہ حضرت سیّدنا امامِ اعظم ابو حنیفہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے رات کی نماز کے لیے ایک قیمتی لباس سلوا رکھا تھا جس میں قمیص ، عمامہ ، چادر اور شلوار تھی، اس کی قیمت 1500 درہم تھی ۔ آپ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اسے روزانہ رات کے وقت زیبِ تن فرماتے اور ارشاد فرماتے: اَلتَّزَیُّنُ لِلّٰہِ تَعَالٰی اَوْلٰی مِنَ التَّزَیُّنِ لِلنَّاسِ یعنی اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے لیے زِینت اختیار کرنا، لوگوں کے لیے زِینت اختیار کرنے سے بہتر ہے۔ (تفسیرروح البیان ،پ ۸، الاعراف، تحت الآیۃ: ۳۱، ۳/۱۵۴)

       مسجِد کی حاضِری کیلئے زِینت  اختیارکرنے کا توخود اللہ عَزَّ  وَجَلَّ   نے حکم ارشادفرمایا ہے:چنانچہ  پارہ 8 سُوْرَۃُ الْاَعْراف آیت نمبر 31میں ارشاد ہوتا ہے:

یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ خُذُوْا زِیْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ   

تَرْجَمَۂ کنز الایمان:اے آدم کی اَوْلاد اپنی زِیْنت لو جب مسجد میں جاؤ

نَماز کیلئے عطر لگانا مُستَحب ہے