Book Name:Lambi Umeedon kay Nuqsanat

                                                                                         (وسائلِ بخشش،ص178)

سیِّدُنا داؤد طائی رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ کی نصیحت:

حضرت سیِّدُنا ابُو محمد بن علی زاہد رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کہتے ہیں:ہم کُوفہ میں ایک جنازے میں شریک ہوئے،اس میں حضرت سیِّدُنا داؤد طائی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بھی شریک تھے،جب لوگ میت کو دَفنانے لگے تو آپ ایک جانب بیٹھ گئے، میں آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے پاس آیااورقریب بیٹھا تو آپ نے فرمایا: جو وعدۂ عذاب کاخوف رکھتا ہے ،دُور کی چیز بھی اس کے قریب آجاتی ہےاور جس کی اُمیدیں زیادہ ہوں،اس کا عمل کم ہوجاتاہےاورہرآنے والی چیز( یعنی موت)قریب ہی ہے،اےمیرے بھائی!یادرکھو کہ جوچیزتمہیںاللہ  عَزَّ  وَجَلَّ کی یاد  سے غافل کرے، وہ تمہارے لئےمنحوس  ہے،یہ بھی جان لو! دُنیا والے قبروالوں کی طرح ہیں کہ جو ہاتھ سے نکل جاتا ہے،اس پر افسوس کرتے ہیں اور جوکچھ  آگےکےلئے جمع کرکے رکھتے ہیں،اس پر خُوش ہوتے ہیں ،البتہ فرق صرف اتناہےکہ جس چیز پرقبر والے افسوس کرتے ہیں، دُنیاوالے اس کی خاطر مُقابلہ اورقتل وغارَت گری کرتے ہیں اور عدالت میں اس کے لئے مُقدّمہ لڑتے ہیں۔  (احیاء العلوم ،۵/۲۰۰)

 میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نیک بندےآخرت کی تیاری کیلئے  نیکیوں میں اِسی طرح مصروف نظر آتے ہیں، جیسے کوئی ظاہر شناس انسان اس دُنیا ئے فانی کی آباد کا ری کے لئے ہر لمحہ بے قَراردکھائی دیتا ہے اورجس طرح اسے خوف ہوتا ہے کہ اگر میں نے ذرا بھی غفلت کی تو اپنے ہمسرو ں سے بہت پیچھے ہوجاؤں گا،تھوڑی سی  بُھول چُوک  ہوئی ،تو میرامُتَوقِّع نفع (ملنے والافائدہ)خسارے میں تبدیل ہوجائے گا،اسی طرح اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے نیک بندوں کو یہ خوف لاحق ہوتا ہے کہ اگر وہ دُنیاوی لذّات اورآسائشوں میں کھو گئے تو اَبَدی زندگی ویران ہوسکتی ہے ۔وہ اَبَدی زندگی