Book Name:Lambi Umeedon kay Nuqsanat

موت آنے کو ایک آدھ واقعہ شمارکرتاہے اور یہی اس کی جہالت ہے کہ یہ ایک واقعہ نہیں ہے اوراگر ایک آدھ واقعہ شمار کربھی لیاجائے توبیماری کا اچانک ظاہر ہوجانا کچھ مشکل نہیں ،کیونکہ ہر بیماری اچانک آسکتی ہے اور جب انسان اچانک بیمارہوسکتاہےتو اچانک موت کا آنا ذرا بھی مُشکل نہیں۔اس کا علاج یہ ہے کہ اپناذِہْن یُوں بنائے کہ دوسرے جس طرح مَرتے ہیں، میں بھی مَروں گا ،میراجنازہ بھی اُٹھایا جائیگا اور قبر میں ڈال دیاجائے گا،شاید میری قبر کو ڈھانپ دینے والی سِلیں تیار ہوچکی ہوں گی۔ اس غَفْلت سے چھٹکاراحاصل نہ کرنا اور یُوں ٹال مٹول کرتے رہنا، سَراسَر جہالت ہے۔(احیاء العلوم ،کتا ب ذکر الموت،بیان السبب ۔۔۔الخ،۵/۲۰۱،۲۰۲،ملخصاً)

مدنی ماحول سے وابستہ ہوجائیے  

حضرت سَیِّدُنا عَلیُّ الْمُرتَضیٰر َضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہنےتین(3)اَشْخاص سے دوستی نہ  کرنے کا حکم فرمایا ہے، چُنانچہ آپ کا فرمان ہے :(۱)فاجر(گنہگار) سے تَعلُّق نہ رکھ، کیونکہ وہ اپنے فعل کو تیرے لئے مُزَیَّن کرےگا اور یہ چاہے گا کہ تُو بھی اس جیسا ہوجائے اور اپنی بدترین خَصْلَت کو اچھا کرکے دِکھائے گا، تیرے پاس اس کا آنا جانا، عیب اور ننگ(بدنامی) ہے اور (۲)اَحْمَق سے بھی بھائی چارہ نہ کر کہ وہ اپنے کو مَشَقَّت میں ڈال دے گا اور تجھے کبھی نفع نہیں پہنچائے گا اور کبھی یہ ہوگا کہ تجھے نفع پہنچانا چاہے گا مگر ہوگا یہ کہ نُقصان پہنچا دے گا۔ اس کی خاموشی بولنے سے بہتر ہےاور اس کی دُوری نزدیکی سے بہتر ہے اور (۳)جھوٹےسے بھی بھائی چارہ نہ ركھ کہ اس کے ساتھ مُعاشرت تجھے نفع نہیں دے گی،تیری بات دوسروں تک پہنچائے گا اور دوسروں کی تیرے پاس لائے گا اور اگر تُو سچ بولے گا جب بھی وہ سچ نہیں بولے گا۔(کنزالعمال، کتاب الصحبۃ ، باب فی آداب الصحبۃ، ۹/۷۵، حدیث:۲۵۵۷۱)

حضورداتا گنج بخش حضرتِ سیِّدُناعلی بن عُثمان ہَجْوَیری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:’’نفس کی عادت ہے کہ وہ اپنے ساتھیوں سے راحَت پاتا ہے اور جس قِسْم کے لوگوں کی صُحبت اِختِیار کی جائے،وہ