Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

لئے بھی اِسی طرح ہو اور جب کوئی اپنے بھائی کو بُرائی (یعنی غیبت وغیرہ)سے یادکرتا ہے، تو فِرِشتے کہتے ہیں : اے آدمی!تُو نے اُس کی پوشیدہ بات ظاہر کر دی! ذرااپنی طرف دیکھ اوراللہ عَزَّ  وَجَلَّ   کا شکر کر کہ اُس نے تیرا پردہ رکھا ہوا ہے۔([1])

دوسروں کے عُیُوب سے غافل کرنے والی چیز

حضرت سیِّدَتُنا رَابِعَہ عَدَوِیَّہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہَا فرماتی تھیں:بندہ جب اللہربُّ العزّت عَزَّ  وَجَلَّ  کی  مَحَبَّت کا مزہ چکھ لیتا ہے،اللہعَزَّ  وَجَلَّ اُسے اُس کے اپنے عَیبوں پر مُطَّلَع فرما دیتا ہے اور اِس وجہ سے وہ لوگوں کے عیبوں میں مشغول نہیں ہوتا(بلکہ اپنے عیبوں کی اِصلاح کی طرف مُتَوجہ رہتا ہے۔)([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ہم میں سے ہر شخص کو چاہئے کہ جس طرح اپنی بُرائیوں اور عیبوں کے بارے میں دُوسروں سے پردہ پوشی کی خواہش رکھتا ہے،اِسی طرح دُوسروں کے عیبوں پر پردہ ڈالنا بھی پسند کِیا کرے، کیونکہ ایمان کے کامل ہونے کی علامت یہ ہے کہ مسلمان دوسروں کے لئے بھی وہی پسند کرے ،جو اپنے لئے پسند کرتا ہے چُنانچہ،

قُربان روزِ محشر دامن کا پردہ ڈھک کر

عیبوں کو میرے سَروَر خود ہی چُھپا رہے ہیں

(وسائلِ بخشش،ص 302)

صَلُّو ْا عَلَی الْحَبِیْب!                صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

کامِل مُسَلمان  کی نشانی

پیارے آقا،مکی  مَدَنی مُصْطَفٰی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اِرشاد فرمایا:لَایُؤْمِنُ اَحَدُکُمْ حَتّٰی یُحِبَّ لِاَخِیْہِ مَا یُحِبُّ لِنَفْسِہٖ تم میں سے اُس وقت تک کوئی کامِل مومن نہیں ہوسکتا ،جب تک کہ اپنے بھائی کے لئے بھی وہ چیز پسند نہ



[1]  تَنبِیہُ الْغافِلین ،باب الغیبۃ،ص۸۸

[2]  تَنبِیہُ الْمُغتَرِّیْن،ومن اخلاقہم:الاشتغال بعیوب انفسہمالخ، ص۱۹۷