Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

وَسَلَّمَمُلاحَظَہ کیجئے:

1.  مَنْ رَا ٰی عَوْرَۃً فَسَتَرَ ھَا كَانَ كَمَنْ اَحْيَا مَوْ ءُوْدَةً مِّنْ قَبْرِهَا یعنی جو کسی کا پوشیدہ عیب دیکھے، پھر اُسے چھپالے، تو وہ اُس شخص کی طرح ہوگا کہ جس نے زندہ دفنائی گئی بچی کو قَبْر سے نکال کر اُس کی جان بچالی۔([1])

2.  اِذَا اَرَادَاللہُ بِعَبْدٍخَیْرًا بَصَّرَہُ عُیُوْبَہُ یعنی جب اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کسی بندے کے ساتھ بھلائی کا اِرادہ فرماتاہے، تو اُسے اُس کے عُیُوب سے باخَبَر فرما دیتا ہے۔([2])

3.  مَنْ سَتَرَ مُسْلِمًاسَتَرَهُ اللهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ یعنی جو شخص کسی مسلمان کی عیب پوشی کرے ،تو خُدائے ستّار عَزَّ  وَجَلَّقِیامت کے رو ز اُس کی عیب پوشی فرمائے گا۔([3])

مُفَسِّرِِ شَہِیر،حکیمُ الاُمَّت مفتی اَحمد یار خان رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  بیان کردہ آخری حدیث کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:یعنی اگر کوئی حیا دار آدَمی پوشیدہ طور پرنامُناسب حرکت کر بیٹھے، پھر پچھتائے تو تم اُسے پوشیدہ طور پر ہی سمجھا دو کہ اُس کی اِصلاح ہوجائے، اُسے بدنام نہ کرو ،اگر تم نے اپنے بھائی کا پردہ رکھاتو اللہ تعالٰی قیامت میں تمہارے گناہوں کا حساب پوشیدہ طور پر ہی لے گا،تمہیں رُسوا نہ کرے گا۔ ہاں! جو کسی کو تکلیف پہنچانے کی خُفْیَہ تدبیریں کر رہا ہو یا چھپ کر بُری حرکتیں کرنے کا عادی ہوچُکا ہو تو، اُس کا اِظہار ضرورکردو تاکہ وہ شخص اِیذا سے بچ جائے یا یہ شخص توبہ کرلے۔غَرَض کہ صرف بدنامی سے کسی کو بچانا اچّھا ہے، مگر اُس کے پوشیدہ ظُلم سے کسی دوسرے کو بچانا یا اُس کی اِصلاح کرنا بھی اچّھا ہے،یہ فَرْق خیال میں رہے۔یہاں صاحبِ مِرْقاترَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے فرمایا:جو مُسلمان


 



[1]  مسنداحمد،مسند الشامیین، حدیث عقبۃ بن عامر الجہنی،۶/۱۲۶،حدیث:۱۷۳۳۴

[2]  شعب الایمان ، باب فی الزھد وقصر الأمل، ۷/۳۴۷،حدیث:۱۰۵۳۵ملتقطاً

[3]  بخاری،،کتاب المظالم والغصب،۲/۱۲۶، حدیث: ۲۴۴۲