Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اُن سے پُوچھا:مجھ میں کون سی بات  آپ کو ناپسندیدہ معلوم ہوتی ہے؟ حضرت سَیِّدُناسَلمان فارسیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے بتانے سے مَعْذِرَت کی،اَمیْرُ المومنین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اِصرار کِیا تو اُنہوں نے عرْض کی:مجھے پتا چلا ہے کہ آپ کے دسترخوان پر دو(2)کھانے ہوتے ہیں اورآپ کے پاس کپڑے کےدو (2)جوڑے ہیں، ایک دن  میں پہنتے ہیں  اور دُوسرا رات میں۔ اَمیْرُ المومنینرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نےفرمایا:اِس کے عِلاوہ کوئی بات ؟ عرْض کی:نہیں۔اِس پر آپرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:اِن دونوں باتوں کے مُتَعَلِّق آپ تسلّی رکھئے۔([1])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!معلوم ہوا کہ اگر کوئی ہَمدَرْد و مُخْلِص اسلامی بھائی ہمیں ہمارے اندر موجود کسی عیب سے مُتَعَلِّق بتائے تو رنجیدہ  یا ناراض ہوکر اِینٹ کا جواب پتّھر سے دینے یا اُلٹا اُسی کی پولیں(کمزوریاں) کھولنے کی غَلَطی کرنے کے بجائے اُس کا شکریہ اَدا کرنا چاہئے کہ درحقیقت وہ ہمارا سب سے بڑا مُحسن ہے، کیونکہ اگر وہ اِس  عیب کو ہم سے چھپالیتا تو ممکن تھا کہ وہی عیب ہمیں ہلاکت و بربادی کی وادیوں میں گِرا دیتا ،اَحادیثِ مبارَکہ میں تو اپنے مسلمان بھائی کو اُس کے عُیُوب پر مُطَّلَع کرنے کی باقاعدہ ترغیب بھی  اِرشاد فرمائی گئی ہے۔چُنانچہ،

مومن مومن کا آئینہ ہے

سرکارِ ابد قرار،شفیعِ روزِ شُمار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے اِرشاد فرمایا:اَلْمُؤْمِنُ مِرْاٰةُ الْمُؤْمِنِِ وَالْمُؤْمِنُ اَخُو الْمُؤْمِنِِ يَكُفُّ عَنْهُ ضَيْعَتَهُ وَ يَحُوْطُـهُ مِنْ وَّرَائِهٖیعنی مومن، مومن کا آئینہ ہے، مومن، مومن کا بھائی ہے کہ اُس سے اُس کی ہلاکت کو دُور کرتا ہے اور اُس کی غیر مَوجُودَگی میں اُس


 



[1] احیاء العلوم،۳/۱۹۴-۱۹۵ ملخصاً