Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

کی حفاظت کرتا ہے۔([1])ایک اورروایت میں ہے کہ اِنَّ اَحَدَكُمْ مِرْاٰةُ اَخِيْهِ فَاِنْ رَاٰى بِهٖ اَذًى فَلْيُمِطْ عَنْهُ یعنی تم میں سے ہر ایک اپنے بھائی کا آئینہ ہے،تو اگر اُس میں بُرائی دیکھے تو اُسے چاہئےکہ اُس سے وہ بُرائی دُور کردے۔([2])

مُفَسِّرِ شَہِیر،حکیم الاُمَّت مفتی اَحمد یار خانرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ بَیان  کردہ حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں کہ جیسے آئینہ چہرے کے سارے عیب و خُوبیاں ظاہرکردیتا ہے،ایسے ہی مسلمان اپنے مسلمان بھائی کے عیب پر اُسے مُطَّلَع کرتا رہے تاکہ وہ اپنی اِصلاح کرے۔غَرَض کہ رُسوائی کرنا ممنوع ہے، اِصلاح کرنا ثواب، (مزید لکھتےہیں کہ )آئینہ اِس لیے دیکھتے ہیں کہ اپنے چہرے کے چھوٹے بڑے داغ دھبّے نظر آجائیں۔طبیب کے پاس اِسی لیے جاتے ہیں کہ وہاں علاج ہوجائے،ایسے مومنوں کی صحبت نہایت مُفِیْد ہے۔اِس لیے صُوفیارَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن فرماتے ہیں کہ ہمیشہ اپنے مُرِیدوں، اپنے شاگردوں کے پاس نہ بیٹھو، جو ہر وقت تمہاری تعریفیں ہی کرتے ہیں بلکہ کبھی کبھی اپنے مُرشِدوں، اپنے اُستادوں،اپنے بزرگوں کے پاس بھی بیٹھو جہاں تمہیں اپنی کمتری نظر آئے۔ہاتھی پہاڑ کو دیکھ کر اپنی حقیقت کو پہچانتا ہے،ہمیشہ حُضور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی عظمتوں میں غور کِیا کرو تاکہ اپنی گنہگاری، اپنی کمتری محسوس ہوتی رہے۔مُحَقِّقِیْنصُوفیارَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن اِس حدیث کے یہ معنیٰ کرتے ہیں کہ مومن جب کسی مسلمان میں عیب دیکھے تو سمجھے کہ یہ عیب مجھ میں ہے جو اُس کے اندر مجھے نظرآرہا ہے، جیسے آئینے میں اپنے جو داغ دھبّے نظر آتے ہیں، وہ اپنے چہرے کے ہوتے ہیں نہ کہ آئینے کے ۔([3])


 

 



[1]…  ابو داود،کتاب الادب،باب فی النصیحۃ و الحیاطۃ للمسلم،۴/۳۶۵،حدیث:۴۹۱۸

[2]  ترمذی،کتاب البر والصلۃ،باب ،ما جاء فی شفقۃ المسلم الخ،۳/۳۷۳،حدیث:۱۹۳۶

[3]  مرآۃ المناجیح،۶/۵۷۱