Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                         صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

آئیے!اب میں آپ کے سامنے صحابۂ کِرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شانِ عالیشان میں عیب تلاش کرنے والے ایک بدنصیب شخص  کے عبرت ناک انجام پر مشتمل ایک حکایت پیش کرتا ہوں ،چُنانچہ

صحابَۂ کرام میں عیب نکالنے کا انجام

حضرت سَیِّدُنا امام جلالُ الدِّین سُیُوطی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نقل فرماتے ہیں کہ ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے اِرشاد فرمایا:میرا ایک پڑوسی گمراہی کی باتیں کِیاکرتاتھا،اُس کے مرنے کے بعد میں نے اُسے خواب میں دیکھا کہ کانا ہے۔ میں نے پوچھا : یہ کیا مُعامَلہ ہے؟جواب دِیا: میں نے صَحابَۂ کرام(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان ) کی مبارَک شان میں عیب نکالے،اللہعَزَّوَجَلَّ نے مجھ کو عیب دارکردِیا۔یہ کہہ کر اُس نے اپنی پُھوٹی ہوئی آنکھ پر ہاتھ رکھ لِیا۔([1])

محفوظ سَدا رکھنا شَہا!بے اَدَبوں سے       اور مجھ سے بھی سَرزَد نہ کبھی بے اَدَبی ہو

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!بَیان  کردہ واقعے سے جہاں ہمیں صحابہ ٔکِرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی شان و عظمت کا پتا چلا ،وہیں یہ بھی سیکھنے کو ملا کہ اگر زبان کو آزادچھوڑ دِیا جائے تو بعض اَوقات یہ عیب جوئی میں اِس خطرناک حد تک بے قابو ہوجاتی ہے کہ اللہ والوں کی شان میں بھی بَک بَک کرنے لگتی ہے،لہٰذا اِسے قابو میں رکھنا اِنتہائی  ضروری ہے، ورنہ کہیں ایسا نہ ہو کہ یہی زبان ہمیں روزِ محشر ذلیل و رُسوا کروا دے ،جیسا کہ ایک بُزرگ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:زبان ایک دَرِندے کی طرح ہے،اگر تم اِسے باندھ کر نہیں رکھو گے تو یہ تمہاری دُشمن بن جائے گی اور تمہیں نُقصان پہنچائے گی۔ ([2])

یاد رہے کہ ایک مُسَلمان  پر حق ہے کہ وہ نہ تو کسی کو گالی دے، نہ بِلا اجازتِ شَرعی کسی کو بُرا کہے، نہ



[1]  شرحُ الصُّدور،باب فی نبذ من اخبار …الخ، ص۲۸۰ ملخصاً

[2]  المستطرف ،الباب الثالث عشر …الخ ،الفصل الاول فی الصمت وصون اللسان ، ۱ / ۱۴۶