Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

مُصطَفٰی جانِ رَحمت،شمعِ بزمِ ہدایت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکا فرمانِ عافِیَّت نشان ہے:جو اپنے (مسلمان )بھائی کی پیٹھ پیچھے اُس کی عزّت کا تَحَفُّظ کرے ،تو اللہعَزَّ  وَجَلَّکے ذِمَّۂ کرم پر ہے کہ وہ اُسے جہنّم سے آزاد کردے۔([1])ایک اور مقام پراِرشاد فرمایا:جس نے دُنیا میں اپنے بھائی کی عزَّت کی حفاظت کی،اللہ عَزَّ  وَجَلَّ قِیامت کے دن ایک فِرِشتہ بھیجے گا، جو جہنّم سے اُس کی حفاظت فرمائے گا۔([2])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!عموماً پہلے کےمسلمانوں میں خَوفِ خُدا کُوٹ کُوٹ کر بَھرا ہوتا تھا،بِالْخُصُوص مسلمانوں کے عیبوں کی پردہ پوشی اور اُن کی عزّت کی حفاظت کے مُعاملے میں تو اُن کا انتہائی زبردست  مَدَنی ذہن بنا ہوتا تھا ،اگر اُن کے سامنے کوئی شخص کسی مسلمان کی غیبت  کرتایا اُس کی معمولی سی بھی بُرائی کرتا تو اُن کی غیرتِ ایمانی جاگ اُٹھتی اور وہ اپنے پَرائے کی پروا کئے بغیر عیب جوئی کرنے والے کودو ٹوک انداز میں اِس بُرے کام پر خبردار کر دِیا کرتے تھے۔آئیے! اِس ضِمَن میں دو (2) اِیمان اَفروز واقعات سُنتے ہیں چُنانچہ

بیٹے کو نصیحت

حضرت سَیِّدُنا شیخ سَعْدی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ اپنے بچپن کا واقعہ بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: میں بچپن میں اپنے والدِ محترم کے ساتھ شب بیداری میں مصروف تھا اور قرآنِ پاک کی تلاوت کررہا تھا ۔ ہمارے اِرد گِرد کچھ لوگ سوئے ہوئے تھے ۔ میں نے اپنے والد صاحب سے کہا : اِن لوگوں میں ایک بھی ایسا نہیں جو بیدار ہوکر دورَکْعت نماز اَدا کر لیتا،اِس طرح سوئے ہوئے ہیں کہ گویا مَرچُکے ہیں۔یہ سُن


 



[1] مُسندِ احمد،من حدیث اسماء ابنۃ یزید،۱۰/۴۴۵،حدیث:۲۷۶۸۰

[2] موسوعۃ لابن ابی الدنیا،کتاب الغیبۃ و النمیمۃ،باب ذم المسلم عن عرض اخیہ،۴/۳۸۵،حدیث:۱۰۵