Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

مُسَلمان  کی  غیبت کرنے یا اُس کے عُیُوب ظاہر کرنے سے جہاں ایک مسلمان کی عزّت خراب ہوتی ہے وہیں خُود غیبت کرنے اور عیب اُچھالنے والا بھی لوگوں کی نظروں میں اپنی اَہَمِّیَّت کھو بیٹھتا ہے۔یاد رکھئے! لوگوں کے عیبوں کی ٹوہ میں مشغول رہنے والا شخص در حقیقت اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی دُشمنی مول لیتا ہے چُنانچہ حضرت سَیِّدُنا بکر بن عَبْد مُزنی رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:جب تم کسی شخص کو دیکھو کہ وہ لوگوں کے عیبوں کا وکیل بنا ہوا ہے تو جان لو کہ وہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا دُشمن ہے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کی خُفْیہ تدبیر کا شکار ہے۔([1])

شیخِ طریقت،امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَـرَکاتُہُمُ الْعَالِیَہ اِصلاحِ اُمّت کے مقدس جذبے کے تحت،بے جا ستانے والوں،دِل دُکھانے والوں،چغلی اور تہمت کے مرض میں مبتلا مریضوں،گالیاں بکنے والوں،مسلمانوں کے عیب چھپانے کے بجائےخوامخواہ دُوسروں سےتذکرہ کرنے والوں،داڑھی مُنڈانے والوں،غیبتوں کا بازارگرم کرنے والوں کوچوٹ کرتے ہوئے،احسن انداز میں سمجھاتے ہوئے اِرشاد فرماتے ہیں:

جو ستاتے رہیں دل دُکھاتے رہیں                    اُن کو کس نے کہا؟ عاشقانِ رسول

چُغلیوں تہمتوں ، میں جو مشغول ہوں              اُن کو کس نے کہا؟ عاشقانِ رسول

گالیاں جو بکیں عیب بھی نہ ڈھکیں                 اُن کو کس نے کہا؟ عاشقانِ رسول

داڑھیاں جو مُنڈائیں کریں غیبتیں                 اُن کو کس نے کہا؟ عاشقانِ رسول

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

تفسیر صِراطُ الجِنان میں ہے کہ خود بڑے بڑے عیبوں میں مُبْتَلا  ہونا اور دُوسروں پر طَعْن کرنا کافروں کا طریقہ ہے۔یہ بیماری ہمارے ہاں بھی عام ہے کہ لوگ ساری دنیا کی بُرائیاں اور غیبتیں بیان کرتے اور خود اِس سے بڑھ کر عیبوں کی گندگی سے آلودہ ہوتے ہیں۔ایک حدیثِ پاک میں بھی اِس بیماری کو بیان


 



[1] تنبیہ المغترین،الباب الثالث …الخ،ومن اخلاقہم:الاشتغال بعیوب الناس الخ، ص۱۹۷