Book Name:Musalman ki Parda Poshi kay Fazail

کرے ،جو اپنے لئے پسند کرتا ہے۔([1])

حُجَّۃُ الْاِسْلَامحضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالیرَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  فرماتے ہیں:جان لو کہ انسان کا اِیمان اُس وقت تک کامِل نہیں ہوتا، جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لئے اُس چیز کو پسند نہ کرے، جو وہ اپنے لئے پسند کرتا ہے اور بھائی چارے کا کم تَر دَرَجہ یہ ہے کہ اپنے بھائی سے ایسا مُعامَلہ کِیا جائے، جیسا مُعامَلہ اُس کی طرف سے اپنے حق میں پسند کرتا ہے۔اِس بات میں کوئی شک نہیں کہ تم اپنے بھائی سے اپنے حق میں پردہ پوشی، بُرائیوں اور عیبوں پر سُکوت کی اُمّید کروگے اور اگر اُمّید کے بَرخلاف کچھ ظاہر ہو تو یقینًا اُس پر غضبناک ہوگے، تو یہ کیسی بےعقلی ہے کہ تم اُس سے تو پردہ پوشی کی اُمّید رکھو جبکہ خود اُس کے عیبوں پر پردہ نہ ڈالو۔([2]) حدیثِ قُدْسِی میں ہے:عَجِبْتُ لِمَنْ یَّشْتَغِلُ بِعُیُوْبِ النَّاسِ وَ ھُوَ غَافِلٌ عَنْ عُیُوْبِ نَفْسِہٖ یعنی حَیرت ہے اُس شخص پر جولوگوں کے عُیُوب تلاش کرنے میں تو مصروف رہتا ہے، لیکن اپنے عُیُوب سے غافل ہے۔([3])

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                                صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہمارے پیارے آقا، مکّی  مَدَنی مُصْطَفٰیصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے مختلف مواقع پر مسلمانوں کے عیب اُچھالنے سے منع کرتے ہوئے پردہ پوشی کے فضائل بیان فرمائے ہیں۔آئیے! ترغیب کے لئے پردہ پوشی کے فضائل کے بارے میں 3 فرامینِ مُصْطَفٰے  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہ ِ وَاٰلِہٖ


 



[1]  بخاری ، کتاب الایمان،باب من الایمانالخ ،حدیث:۱۳،۱/۱۶

[2]  احیاء العلوم،۲/۶۴۴-۶۴۵ملخصاً

[3]  مجموعة رسائل الامام الغزالی،المواعظ فی الاحادیث القدسیة ،الموعظۃ الاولٰی ،ص۵۶۵