Book Name:Barkat e Zakat

والے کیلئے وَہاں خوفناک عَذابات بھی ہیں ،چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حَضْرَت ، اِمامِ اَہلسنّت ، مولاناشاہ امام اَحمد رَضا خانعَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰنقرآن و حدیث میں بَیان کردہ عذابات کا نقشہ کھینچتے ہوئے فرماتے ہیں: ”خُلاصہ یہ ہے کہ جس سونے چاندی کی زکوٰۃ نہ دی جائے ،روزِ قِیامت جہنَّم کی آگ میں تَپا کر اُس سے اُن کی پیشانیاں ، کَروَٹیں ، پِیٹھیں داغِی جائیں گی۔ اُن کے سَر ، پِستان پر جہنَّم کا گرم پتّھر رکھیں گے کہ چَھاتی توڑ کر شانے سے نکل جائے گا اور شانے کی ہڈّی پر رکھیں گے کہ ہڈّیاں توڑتا سینے سے نکل آئے گا، پِیٹھ توڑ کر کَرْوَٹْ سے نکلے گا ، گُدّی توڑ کر پیشانی سے اُبھرے گا ۔ جس مال کی زکوٰۃ نہ دی جائے گی روزِ قِیامت پُرانا خَبِیْث خونخوا ر اَژْدَہَا بَن کر اُس کے پیچھے دوڑے گا ، یہ ہاتھ سے روکے گا، وہ ہاتھ چَبَالے گا، پھر گلے میں طَوْق بن کر پڑے گا، اُس کا مُنہ اپنے مُنہ میں لے کر چَبَا ئے گا کہ میں ہوں تیرا مال ، میں ہُوں تیرا خزانہ۔ پھر اُس کاسارا بَدَن چَبَا ڈالے گا۔ وَالْعِیَاذُ بِاللہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْن۔“ ([1]) میرے آقا اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  زکوٰۃ نہ دینے والے کو قِیامت کے عذاب سے ڈرا کرسمجھاتے ہوئے فرماتے ہیں:” اے عزیز ! کیا خُدا(عَزَّ  وَجَلَّ) و رسول(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)کے فرمان کو یونہی ہنسی ٹَھٹّھا سمجھتا ہے یا( قِیامت کے ایک دن یعنی) پچاس ہزار (50,000)برس کی مدّت میں یہ جانکاہ مُصیبتیں جَھیلنی سَہل جانتا ہے ، ذرا یہیں کی آگ میں ایک آدھ روپیہ( چھوٹا سا سکّہ) گرم کر کے بدن پر رکھ کر دیکھ، پھر کہاں یہ خفیف( ہلکی سی) گرمی، کہاں وہ قہر آگ، کہاں یہ ایک ہی روپیہ کہاں وہ ساری عمر کا جوڑا ہوا مال، کہاں یہ مِنَٹ بَھر کی دیر، کہاں وہ ہزار دن برس کی آفت ، کہاں یہ ہلکا سا چہکا( یعنی معمولی سا داغ) کہاں وہ ہڈّیاں توڑ کر پار ہونے ولا غَضَب ۔ اللہ تعالیٰ مسلمان کو ہدایت بخشے۔([2])  

        میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے ہر دم وابَستہ رہیے، اِنْ شَآءَاللہ عَزَّ


 

 



[1] فتاوٰی رضویہ ، ۱۰/ ۱۵۳

[2] فتاوٰی رضویہ، ۱۰/ ۱۷۵