Book Name:Siddiq e Akbar ka Khauf e Khuda

پہلو پر بات کی جائے اور آپ کے فضائِلِ جَمِیْلَہ اور خَصَائِصِ حَمِیْدَہ پر جتنا کہا جائے کم ہے اور وقت اس کا اِحَاطَہ نہ کرسکے، مگر آج چونکہ ہمارے بیان کا موضوع  صِدِّیْقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کا خَوفِ خُدا ہے،لہٰذا اس حوالے سے آپ کے سامنےآپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے خوفِ خداسے متعلق مدنی پھول پیش کرنے کی سعادت حاصل کروں گاچنانچہ،

فرمانِ رسول کے سبب گریہ وزاری

حضرتِسَیِّدُنا زَیْد بن اَرْقَم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ ایک بار ہم حضرتِ سَیِّدُنا ابُوبَکْر صِدِّیْق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی بارگاہ میں بیٹھے تھے کہ پانی اور شہد لایا گیااورجیسے ہی آپ کے قریب کیا گیا، تو آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُنے زاروقطار رونا شروع کردیا اور روتے رہے،یہاں تک کہ تمام صَحَابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  بھی رونے لگ گئے،صَحَابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانروروکے چُپ ہوگئے ،لیکن آپ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ روتے رہے ، صَحَابَۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان آپ کو دیکھ کر پھر رونے لگ گئے، یہاں تک کہ صَحَابَۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَانکو یہ گُمان ہوا کہ ہمیں مَعْلُوم نہ ہوسکے گاکہ کیا بات ہے۔بِالآخرحضرتِسَیِّدُنا ابُوبَکْر صِدِّیْق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اپنی آنکھیں صاف کیں توصَحَابَۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَاننے عرض کی:’’اے رسولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے خلیفہ! آپ کو کس چیز نے رُلایا؟‘‘ فرمایا: ’’ایک بارمیںاللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے محبوبصَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی خدمت میں بیٹھا تھا ۔اچانک میں نے دیکھا کہ آپ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ اپنی ذات سے کوئی شَے ہَٹا رہے ہیں، حالانکہ اُس وقت مجھے کوئی شَے نظر نہیں آرہی تھی، میں نے عرض کی:’’ یَارَسُوْلَ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ!آپ کس شَے کو ہٹا رہے ہیں؟‘‘فرمایا:’’دُنیا نے میرا اِرَادَہ کیا تھا میں نے اُس سے کہاکہ’’ دُور ہوجا۔‘‘ تو اُس نے مجھے کہا:’’آپ نے اپنے آپ کو تومجھ سے بچالیا، لیکن