Book Name:Siddiq e Akbar ka Khauf e Khuda
(کتاب الزھد ، زھد ابی بکر الصدیق، ص۱۴۱، رقم: ۵۸۱)
میں بَجَائے اِنساں کے کوئی پودا ہوتا یا
نَخْل بن کے طَیْبَہ کے باغ میں کھڑا ہوتا
حضرتِ سَیِّدُنا قَتَادَہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے مروی ہے،فرماتے ہیں کہ مجھے یہ خبر ملی ہے کہ ایک بارحضرتِ سَیِّدُنا ابُوبَکْر صِدِّیْق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یوں فرمایا:’’اے کاش! میں سبزہ ہوتا جسے جانور کھاجاتے۔‘‘(جمع الجوامع، مسند ابی بکر الصدیق، ۱۱/۴۱، حدیث: ۱۷۴،طبقات کبر ی ، ذکر وصیۃ ابی بکر، ۳/۱۴۸)
گُلشَنِ مدینہ کا کاش! ہوتا مَیں سَبْزہ
یا مَیں بَن کے اِک تِنکا ہی وہاں پڑا ہوتا
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!ابھی ہم نے حضرتِسَیِّدُناابُوبَکْرصِدِّیْق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے خَوفِ خُدا پر مُشْتَمِل اَقْوَال سَمَاعَتْ کیے ،ہمیں بھی چاہئے کہ ان کے نَقْشِ قدم پر چلتے ہوئے اپنا مُحَاسَبَہ کریں کہ اب تک ہم اپنی زندگی کی کتنی سانسیں لے چکے ہیں،اس دنیائے فانی میں اپنی زندگی کے کتنے اَیّام گزارچکے ہیں، بچپن ،جوانی ، بڑھاپے میں سے اپنی عمر کے کتنے مرحلے طَے کرچکے ہیں؟لیکن اس دوران ہم نے کتنی مرتبہ دل میں خوفِ خُدامحسوس کیا؟ کیا کبھی ہمارے بدن پر بھی اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے ڈر سے لَرْزَہ طاری ہوا ؟ کیا کبھی ہماری آنکھوں سے خَشِیَّتِ اِلٰہی کی وجہ سے آنسو نکلے؟ کیا کبھی کسی گناہ کے لئے اُٹھے ہوئے ہمارے قدم اس کے نتیجے میں ملنے والی سزا کا سوچ کر واپس ہوئے ؟کیا کبھی ہم نے اللہعَزَّ وَجَلَّ کی بارگاہ میں حاضِرِی اور اس کی طرف سے کی جانے والی گَرِفْت کے ڈر سے زندگی کی کوئی