Book Name:Siddiq e Akbar ka Khauf e Khuda

حضرتِسَیِّدُنا مُعَاذْبن جَبَل رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ حضرتِ سَیِّدُنا ابُوبَکْر صِدِّیْق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ ایک باغ میں داخل ہوئے، درخت کے سائے میں ایک چِڑیاکو بیٹھے ہوئے دیکھا،توآپ نے ایک آہِ سرد دِلِ پُردَرْد سے کھینچ کراِرْشَاد فرمایا:’’اے پَرِندے! تُوکتنا خوش نصیب ہے کہ ایک درخت سے کھاتاہے اور دوسرے کے نیچے بیٹھ جاتاہے،پھرتُوبِغَیر حساب کتاب کے اپنی منزل پہ پہنچ جائے گا۔ اے کاش! ابوبکر بھی تیری طرح ہوتا۔‘‘  (کنز العمال، کتاب الفضائل ،باب فضائل الصحابۃ،فصل فی تفضیلھم،  فضل الصدیق، خوفہ، جزء:۱۲، ۶/۲۳۷، حدیث:۳۵۶۹۶، شعب الایمان ، باب فی  خوف من اللہ،  ۱/۴۸۵،حدیث:۷۸۸)

کاشکے نہ دنیا مِیں پیدا مَیں ہوا ہوتا         قَبْر و حَشْر کا ہر غم خَتْم ہو گیا ہوتا

میں نہ پھنس گیا ہوتا آکے صُورتِ انساں    کاش! میں مدینے کا اُونٹ بن گیا ہوتا

مومنِ صالح کاکوئی بال ہوتا

حضرتِسَیِّدُنا ابُوعِمْرَان جَوْنِیْ عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْغَنِی سے روایت ہے کہ حضرت سَیِّدُنا ابُوبَکْر صِدِّیْق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے ارشادفرمایا:’’کاش! میں ایک مومنِ صالح کے پہلو کا کوئی بال ہوتا۔‘‘(کتاب الزھد ، زھد ابی بکر الصدیق، ص۱۳۸،رقم: ۵۶۰)

تار بن گیا ہوتا مُرشِدِی کے کُرتے کا

مُرشِدِی کے سینے کا بال بن گیا ہوتا

کاش! میں ایک درخت ہوتا

حضرتِ سَیِّدُنا حَسَن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے کہ حضرتسَیِّدُنا ابُوبَکْرصِدِّیْق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا:’’خدا کی قسم میں یہ پسند کرتاہوں کہ میں یہ درخت ہوتاجسے کھایااور کاٹاجاتا۔‘‘