Book Name:Siddiq e Akbar ka Khauf e Khuda

مَوْقُوف ہے؟‘‘ میں نے اُن کی بات سن کرانہیں اَحْسَن طریقے سے واپس کیا اور پھر(حضرت) محمد صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے مُتَعَلِّق دریافت کیا۔معلوم ہواکہ وہ (حضرت)خَدِیْجَـه رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَا کے گھر ہیں،میں نے دروازہ کھٹکھٹایا تووہ باہر آئے، میں نےعرض کی:’’اے محمد(صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!آپ نے اپنے آباء واَجْدَاد کادِین کیوں چھوڑدیا؟‘‘ آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ فرمایا:’’بے شک میں تمہاری اوردیگر تمام لوگوں کی طرف اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کا رسول ہوں، تم اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  پر ایمان لے آؤ۔‘‘ میں نےعرض کی :’’آپ کی نُبوّت کی کیا دلیل ہے؟ ‘‘آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے غیب کی خبر دیتے ہوئے ارشادفرمایا:’’ میری نُبوّت کی دلیل وہ بوڑھا شخص ہے،جس سے تم یَمَن میں ملے تھے۔‘‘ میں نے عرض کی : ’’میں تو وہاں کئی بوڑھوں سے ملاہوں۔‘‘آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:’’ نہیں!میں اس بوڑھے کی بات کررہا ہوں، جس نے تمہیں کچھ اشعار بھی سنائے تھے۔‘‘ میں نے (خوش ہوکر فرطِ محبّت سے ) کہا: ’’اے میرے محبوب (صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ)!آپ کو اس بات کی خبر کس نے دی؟‘‘آپ صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَنے فرمایا:’’مجھے اُس مُعَظَّم فِرِشتے نے خبر دی ہے، جو مجھ سے پہلے آنے والے اَنْبِیَا کے پاس بھی آیا کرتا تھا۔‘‘ بس یہ سنتے ہی میں حیران وشَشْدَرْ رہ گیا کہ واقعی اس بات کاتومیرے علاوہ کسی کوبھی علم نہیں تھا،یقیناًیہ اللہعَزَّوَجَلَّ کےسچّے رسول ہیں۔میں نے فوراً کہا: ’’میں گواہی دیتا ہوں کہ بِلاشبہ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  کے سوا کوئی عِبَادت کے لائق نہیں اور بے شک آپ،اللہعَزَّ  وَجَلَّ  کے سچے رسول ہیں۔‘‘پھرمیں تھوڑی دیر وہاں بیٹھ کرواپس آگیااور میرے اسلام لانے پر پوری وادی میںخَاتَمُ الْمُرْسَلِیْن،رَحْمَۃٌ لِّلْعٰلَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے بڑھ کر کوئی خوش نہیں تھا۔(اسد الغابہ، باب العین،عبد اللہ بن عثمان ابوبکر الصدیق، اسلامہ، ۳/۳۱۸ )