Book Name:Siddiq e Akbar ka Khauf e Khuda

حرم سے ہی ہوں۔‘‘اس نے کہا:’’تم قُرَیْش سے ہو؟‘‘ میں نے کہا:’’جی ہاں!میں قُریشی ہوں۔‘‘ اس نے پھرکہا:’’تم تَیْمِیْ بھی ہو؟‘‘  میں نے کہا:’’جی ہاں! میں تَیْم بن مُرَّہْ کی اولاد سے ہوں۔ اس نے کہا:’’ساری نشانیاں دُرُسْت ہیں ،بس اب تم میں ایک نشانی دیکھنا باقی رہ گئی ہے ‘‘میں نے کہا:’’وہ کیا؟‘‘ اس نے کہا:’’ اپنا پیٹ دکھاؤ۔‘‘ میں نے کہا: ’’نہیں! پہلے مجھے ساری بات بتاؤ، پھرمیں دکھاؤں گا۔‘‘اس نے کہا:’’میں اپنے صحیح اور صَادِق علم کےذریعے جانتاہوں کہ حَرَم میں ایک نبی مَبْعُوث ہوگا اور دو شخص اُس نبی کی مدد کریں گے۔اُن میں سے ایک شخص مُہِمَّات کو سَرکرنے (جنگیں فتح کرنے)اور مشکلات کو حل کرنے والا ہوگا او ر دوسرا شخص سفید رنگ کا نَحِیْف وکمزور ہوگا اور اُس کے پیٹ پرتِل ہوگا،اس کی اُلٹی ران پر ایک علامت ہوگی۔‘‘جیسے ہی میں نے پیٹ سے کپڑا ہٹایا تو اُس نے میری ناف کے اوپر موجود سیاہ رنگ کا تِل دیکھ کر کہا: ’’رَبِّ کَعْبَہ جَلَّ جَلَالُہٗ کی قسم! تم وہی ہو، میں تمہارے پاس خود آنے والا تھا۔‘‘ میں نے کہا: ’’کس لیے؟‘‘اس نے کہا:’’یہ بتانے کے لیے کہ تم راہِ ہدایت سے نہ ہٹنا اور اللہ تعالٰی نے تمہیں جو نعمت عطاکی ہے ،اس کے معاملےمیں ڈرتے رہنا۔‘‘جب میں اس سے رُخْصَت ہونے لگا تو اُس نے کہا:’’میرےکچھ شِعْرسُنتے جاؤجو میں نے اُس (عنقریب مبعوث ہونے والے)نبی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَکی شان میں کہے ہیں۔‘‘پھر اس نے مجھے کچھ اشعار سُنائے،جب میں واپس مَکّهٔ مُکَرَّمه زَادَھَا اللّٰہُ شَرَفًاوَّتَعۡظِیۡمًاپہنچا تومیرے واقف کار چندسَردارانِ قُریش عُقْبَہ بن اَبی مُعَیْط،شَیْبَه، رَبِیْعَه، ابو جَہل،اَبُو الْبَخْتَرِیْ وغیرہ ملے، انہوں نے کہا:’’تم یمن گئے ہوئے تھے یہاں ایک عظیم واقعہ ہوگیاہے۔ ابوطالب کے بھتیجے نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ وہ اللہ (عَزَّ  وَجَلَّ) کانبی ہے، اگرتم نہ ہوتے تو ہم اس مُعَامَلَہ میں انتظار نہ کرتے اورخود ہی کوئی نہ کوئی فیصلہ کرلیتے، لیکن اب تم آگئے ہو تواس کا فیصلہ کرنا تم پر