Book Name:Siddiq e Akbar ka Khauf e Khuda

کی ولادت سے بڑے بڑے سُدھر جاتے ہیں، مگر جب میرے معاملات میں کوئی فرق نہ آیا تو ان کی وہ آس بھی یاس میں بدل گئی۔ پھر چھ(6) سال بعد اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  نے مجھے بیٹا عطا فرمایا، مگر میں پھر بھی اپنی پرانی رَوِش پر قائم رہا۔ بالآخرمیرے سُدھرنے کی سبیل یوں بنی کہ بوڑھے والدین کی مِنّت سماجت اور ایک مبلغِ دعوتِ اسلامی کی مسلسل انفرادی کوشش کے سبب دعوتِ اسلامی کے راہِ خدا میں سفر کرنے والے عاشقانِ رسول کے ساتھ مدنی قافلے میں سفر کی سعادت حاصل ہو گئی۔ مدنی قافلے میں تو کیا سفر کیا میری قسمت ہی سنور گئی۔میری خوش قسمتی کہ امیرِقافلہ مجھے اچھی طرح جانتے تھے، انہوں نے مجھے بہت سمجھایا، کبھی احادیث سنا کر مجھے میری غلطیوں کا احساس دلاتے، والدین کا مقام و مرتبہ بتاتے تو کبھی مختلف واقعات بتا کر نیکیوں کے متعلق میری ہمت بندھاتے۔ زندگی میں پہلی بار مجھے اپنی غلطیوں کا احساس ہوا ، والدین کے ساتھ کی ہوئی زیادتیوں پر آج میں شرم سے پانی پانی ہوا جا رہا تھا۔ گناہوں کی ہولناک سزائیں سن کر میں نے  رب عَزَّ  وَجَلَّ  کی بارگاہ میں اپنے تمام گناہوں سے توبہ کر لی اور اپنی اصلاح کی پُختہ نیّت بھی کر لی۔ دورانِ مدنی قافلہ ہی گھر والوں سے رابطہ کیا، والدین سے معافی مانگی اور وعدہ کیا کہ آئندہ سارے برے کام چھوڑ دوں گا۔ گھر واپس آتے ہی سب سے معافی مانگی، بالخصوص والدین کے قدموں میں گِر کر انہیں راضی کیا۔ رفتہ رفتہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے مکمل طور پر وابستہ ہو گیا۔ سر پر سبز سبز عمامہ شریف کا تاج سجالیا۔ اباَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّ  وَجَلَّ میرے والدین مجھ سے بہت خوش ہیں اور دعوتِ اسلامی کے احسان مند ہیں کہ جس کی برکت سے میں گناہوں بھری زندگی سے تائب ہو کر سنّتوں بھری زندگی کی طرف مائل ہوا۔ تادمِ تحریر مدنی تربیتی کورس کی سعادت حاصل کر رہا ہوں۔ میری دعا ہے کہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ  مجھےمرتے دم تک دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول میں استقامت عطا فرمائے۔