Book Name:Siddiq e Akbar ka Khauf e Khuda

سَیِّدُناابُوبَکْر صِدِّیْقرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کے تقویٰ وپرہیزگاری کا ایک انوکھا واقعہ کچھ یوں تحریر فرماتے ہیں:

ایک بار حضرتِ سَیِّدُناابُو بَکْرصِدِّیْق رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  کا غلام ،آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی  خدمت میں دُودھ لایا۔ آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے اسے پی لیا ۔ غلام نے عرض کی، میں پہلے جب بھی کوئی چیز پیش کرتا توآپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  اس کے مُتَعَلِّق دریافت فرماتے تھے ،لیکن اِس دودھ کے مُتَعَلِّق کوئی اِسْتِفْسَار نہیں فرمایا؟یہ سن کر آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے پوچھا :’’یہ دُودھ کیسا ہے؟‘‘ غلام نے جواب دیا کہ میں نے زمانَۂ جاہلیّت میں ایک بیمار پرمَنْتَر پُھونکا تھا، جس کے مُعَاوَضے میں آج اس نے یہ دودھ دیا ہے ۔ حضرتِ سَیِّدُناصِدِّیْقِ اَکْبَر  رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے یہ سن کر اپنے حَلْقْ میں اُنگلی ڈالی اور دُودھ اُگل دیا۔اِس کے بعد نہایت عاجِزی سے دربارِ الٰہی میں عرض کیا:’’اے  اللہ عَزَّ  وَجَلَّ! جس پر میں قادِر تھا وہ میں نے کر دیا ۔ اس کا تھوڑا بہت حصّہ جو رَگوں میں رہ گیا ہے وہ مُعاف فرما دے۔‘‘(بخاری،مناقب الانصار، ایام الجاھلیۃ، حدیث: ۳۸۴۲، ج۲، ص۵۷۱،منھاج العابدین، الفصل الخامس، البطن وحفظہ،  ص۹۷)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! دیکھاآپ نے!حضرتِ سَیِّدُنا صِدِّیْقِ اَکْبَررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُکتنے زبردست مُتَّقِی  تھے۔کُفّار اکثرکُفریہ کلمات پڑھ کر مریضوں پر جھاڑ پُھونک کرتے ہیں، دورِجاہلیت میں بھی اِسی طرح ہوتا تھا ، اُس غلام نے چونکہ زمانَۂ جاہلیت میں دم کیا تھا،لہٰذااس خوف کے سبب کہ اس نے کفریہ مَنْتَرپڑھ کر دم کیا ہوگا، اُس کی اُجرت کا دودھ سَیِّدُنا صِدِّیْقِ اَکْبَر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے قَے کر کے نکال دیا۔(فیضانِ سنت، جلداول، ص۷۷۴)

یقیناًمنبعِ خوفِ خُدا صِدِّیْقِ اَکْبَر ہیں        حقیقی عاشِقِ خیرالوریٰ صِدِّیْقِ اَکْبَر ہیں

نہایت متّقی وپارسا صِدِّیْقِ اکبر ہیں        تَقِی ہیں بلکہ شاہِ اَتقیا صِدِّیْق اکبر ہیں