Book Name:Barkaat e Namaz Ma Tark e Namaz ki Waeidain

مَقْبول بھی ہے یا نہیں  مگر اَفْسوس! ہمارا حال یہ ہے کہ ایک تو مُسلمانوں کی اکثریّت نمازوں کی ادائیگی سے غافل اور حُقُوقُ اللّٰہ پامال کرنے کی طرف مائل نظر آتی ہے اور جو رہے سَہے مُسَلمان نَماز پڑھتے بھی ہیں اُن میں سے نہ جانے کِتنوں کی نَمازیں اِخْلَاص والی اور کتنوں کی اِخْلَاص سے خالی ہیں؟نہ جانے کتنے مُسَلمان اپنی نَمازوں میں خُشُوْع و خُضُوْع کا خیال رکھتے ہیں اور کتنے ہی مُسَلمان نماز میں خُشُوْع و خُضُوْع کے بَجائے اپنے دوست یار،گھر باراور کاروبار  کے خَیالات رکھتے ہیں ،نہ جانے کتنے نَمازی نمازپڑھتے ہوئے سُنَن و واجِبات اورنَماز کے اَرْکان کو پیشِ نَظَر رکھتے ہیں اورکتنے ہی نَمازی،نَماز میں اپنی دُنیاوی ضَروریات ،خَواہشات اور اَرْمان کو مدِّنظر رکھتے ہیں۔یادرکھئے! حُقُوقُ اللّٰہ میں سے نَماز اِنْتہائی  اَہَمِّیَّت  کی حامِل ہے جس کا اَنْدازہ اس بات سے بھی  لگایا جاسکتا کہ روزِقِیامَت تمام حُقُوقُاللہ میں سب سے پہلے اسی کے مُتَعَلِّق سوال کیا جائے گا۔حَدِیْثِ پاک میں ہے ” اَوَّلُ مَایُحَاسَبُ بِہِ الْعَبْدُ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ صَلَا تُہ یعنی کل قِیامَت کے دن بندے سے سب پہلے اس کی نَماز کے بارے میں سوال ہوگا۔اس حَدِیْثِ پاک کے تَحْت حَضْرتِ علّامہ عَبْدُالرَّؤف منَاوِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الْقوی فرماتے ہیں کہ بے شک نماز اِیْمان کی عَلامَت اور اَصْلِ عِبادَت ہے۔(التیسیرشرح جامع الصغیر،١/٣٩١)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اِسْلام میں جو  اَہمیَّت نَماز کوحاصِل ہے وہ کسی اور عِبادَت کو حاصِل نہیں، نَماز اَرْکانِ اِسْلام  میں سے ایک اَہَمّ تَرین رُکْن ہے۔اللہ عَزَّ  وَجَلَّ    کے پیارے نَبی حَضْرتِ سَیِّدُنا اِبْراہیم خَلِیْلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّنَا وَ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے تو اپنے لئے اوراپنی اَوْلاد کے لئے نَماز کے بارے میں باقاعدہ دُعا بھی فرمائی تھی جس کا  تَذکرہ قُرآنِ پاک میں بھی ہےچُنانچہ پارہ 13 سُورۂ اِبراہیم کی آیت نمبر 40 میں ہے:

) رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوةِ وَ مِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا وَ تَقَبَّلْ دُعَآءِ(۴۰) ( ۱۳،ابراہیم:۴۰)

ترجَمۂ کنز الایمان:اے میرے رَبّ مجھے نَماز کا قائم کرنے والا رکھ اور کچھ میری اَوْلاد کو  اے ہمارے رَبّ او ر ہماری دُعا سُن لے۔