Book Name:Barkaat e Namaz Ma Tark e Namaz ki Waeidain

اَوْلَادُكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِۚ-وَ مَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْخٰسِرُوْنَ(۹) (پ28، المنافقون:9)

اَوْلاد کوئی چيز تمہيں اللہ  کے ذِکْر سے غافِل نہ کرے اور جو ايسا کرے تو وہی لوگ نُقْصان ميں ہيں۔

صَدْرُالْاَفاضِل مُفْتی سَیِّد نَعیمُ الدِّین مُرادآبادیعَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْہَادِی اِس آیت کے تحت اپنی تفسیر خزائنُ الْعِرفان میں اِرْشاد فرماتے ہیں کہ (ذِکْرُاللہ سے) پنجگانہ نَمازیں یا قُرآن شریف(مُراد) ہے ۔ اور(جو اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے ذِکْر سے غافِل رہے )یعنی دُنیا میں مَشْغُول ہو کر دِین کو فَراموش کردے اور مال کی مَحَبَّت میں اپنے حال کی پروا نہ کرے اور اَوْلاد کی خُوشی کےلئے راحَتِ آخرت سے غافِل رہے ۔(تو ایسا شخص ہی خسارے میں ہے کہ) اُس نے دُنیائے فانی کے پیچھے دارِآخرت کی باقی رہنے والی نعمتوں کی پروا نہ کی ۔(خزائن العرفان پارہ، ۲۸ سورۃ "المنافقون"،آیت۹)

رزق کا ضامن کون؟

یقیناً اس حَقیقت سے کوئی اِنْکارنہیں کرسکتا کہ دُنیا میں بسنے والے تمام جاندار،خَواہ  تَرقّی یافْتہ شہری ہوں یا کسی گاؤں کے دِیہاتی، گھنے جَنْگلات میں رہنے والے حَیْوانات ہوں یا بُلند وبالا دَرَخْتوں کی چوٹی پر بنے نشیمن میں آباد پَرندے،سَمُنْدر کی گہرائیوں میں رہنے والی مچھلیاں ہوں یا پتھر وں کے پیٹ میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی تَسْبِیْح وتَقْدِیْس کرنے والے کیڑے ، ہرایک کا رِزْق خُدائے خالِق و رازِق عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنے ذِمّے لے رکھا ہے۔چُنانچہ پارہ12،سُورَۂِ ھُود کی آیت نمبر6میں  ارشادِ خُداوَنْدی ہے:

وَ مَا مِنْ دَآبَّةٍ فِی الْاَرْضِ اِلَّا عَلَى اللّٰهِ رِزْقُهَا (پ۱۲،ھود:۶)

ترجَمۂ کنز الایمان:اور زَمین پر چلنے والا کوئی ایسا نہیں جس کا رِزْق اللّٰہ کے ذِمّۂ کرم پر نہ ہو

 جب خُود اللہ رَبُّ الْعالَمِیْن جَلَّ جَلَالُہ ہرجاندار کے رِزْق کا کفیل ہے تو ہمیں چاہئے کہ کاروباری یا کسی بھی قسم کی اَہَمّ مَصْروفیت کی وَجہ سے نَماز تَرک کرنے کے بجائے اسی کی ذات پر توکُّل و بھروسا