Book Name:Barkaat e Namaz Ma Tark e Namaz ki Waeidain

سَردَرْد ہمارے ہوش گُم کردیتا ہے، کانٹا بھی چُبھے تو اَوسان خَطا ہوجاتے ہیں تو پھر وہ عَذاب جس سے دِماغ کھولنے لگے ،اُسے بَرداشْت کرنے کی کس میں ہِمَّت ہے ؟ مَنْقُول ہے کہ جو شَخْص وَقْت گُزارکر نَماز پڑھتاہےتواس کا ٹِھکانا جہنّم کی ”وَیْل “نامی وہ خوفناک وادی ہے کہ جس کی گرمی سے خُود جہنّم بھی  پناہ مانگتا ہے۔(نیکیوں کی جزائیں اورگناہوں کی سزائیں،ص۱۳)تو ذرا سوچئے! کہ جو شخص ایک دو نَمازیں چھوڑ دے اُس کا کیا اَنْجام ہوگا؟اور وہ شَخْص کہ جو نَماز بالکل ہی نہ پڑھے، اُس کا کیا حَشْر ہوگا؟

کب گُناہوں سے کنارہ میں کروں گا یا رَبّ!

نیک کب اے میرے اللہ! بنوں گا یا رَبّ!

دَردِ سر ہو یا بُخار آئے تَڑپ جاتا ہُوں

میں جَہنَّم کی سَزا کیسے سَہوں گا یا رَبّ!

تُوبُوااِلَی اللہ                      اَسۡتَغۡفِرُاللہ

صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب!                  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّدٍ

جان بوجھ کرنَماز قَضا کرنے والوں کے بارے میں قرآنِ پاک میں پارہ16،سُوۡرَہ مَرۡیَم کی آیت نمبر59میں  اِرشاد ہوتاہے:

فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ وَ اتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوْفَ یَلْقَوْنَ غَیًّاۙ(۵۹) (پ۱۶،سورہ مریم:۵۹ )

 تَرْجَمَۂ کنز الایمان:تو اُن کے بعد اُن کی جگہ وہ ناخَلف آئے جنہوں نے نَمازیں گنوائیں(ضائع کیں) اور اپنی خواہشوں کے پیچھے ہوئے تو عَنْقریب وہ دوزَخ میں’’غَیّ“ کا جنگل پائیں گے۔

جہنم کی خوفناک وادی کا ہولناک کُنواں:

       بَیان  کردہ  آیتِ مُبارَکہ میں’’غَیّ‘‘  کا تَذکِرَہ ہے اور اِس سے مُراد جَہَنَّم کی ایک وادی ہے۔صَدْرُ الشَّرِیْعَہ،بَدْرُ الطَّرِیْقَہ حضرتِ  علّامہ مولانامُفْتی محمد اَمْجد علی اَعْظَمی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں: ’’غَیّ‘‘ جَہَنَّم