Book Name:Faizan e Aala Hazrat

ہمیں اپنے بُزرگوں کے اَدب واِحْترام کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے ان کی طرف  پیٹھ یا پاؤں کرنے  ،ا ن کے سامنے بُلندآواز سے بات کرنے اور ہر طرح کی بے اَدبی سے بچنا چاہیے۔کم عُمری سے ہی بااَدب ہونے کے ساتھ ساتھ اعلیٰ حضرت ،امام اہلسُنَّت کی  خُود اِعتمادی  کا عالم یہ تھا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے چھ سال کی عُمر میں ہی پہلی بار ایک بہت بڑے مَجْمع میں کم و بیش دو گھنٹے کی تقریر فرمائی۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے بچپن ہی سے  باجماعت نماز کی ادائیگی کو  اپنا لیا اور کبھی بھی بغیر عُذرِ شرعی جماعت نہ چھوڑی ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کے برادرزادے مولانا حسنین رضا خان صاحبرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں : اُن کے ہم عُمروں سے اور بعض بڑوں کے بیان سے معلوم ہوا ہے کہ وہ(سَیِّدی اعلیٰ حضرترَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ) سمجھدار ہوتے ہی نمازِ باجماعت کے سخت پابند رہے ،گویا قبلِ بُلوغ ہی و ہ اَصْحابِ ترتیبمیں شَامل ہو چکے تھے اور وقت ِ وفات تک صاحبِ ترتیب ) وہ شخص جس کی بلوغت  کے بعد  سے لگاتار پانچ فرض نمازوں سے زائد  کوئی نماز قضاء نہ  ہوئی ہو)(ماخوذازالغتہ الفقہاء،ص269) ہی رہے۔(سیرتِ اعلیٰ حضرت ص۴۸ ازفیضانِ اعلیٰ حضرت،ص87 ملخصا)

سُنّتوں  کو جِلادیا جس نے               دیں کاڈَنکا بجا دیا جس نے

وہ مُجّدِّ د ہے  دِین و ملّت کا        واہ کیا بات اعلٰی حضرت کی

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

 میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!دیکھا آپ نے کہ سیدی اعلیٰ حضرت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہکمسنی سے ہی نمازِ باجماعت کی  پابندی فرماتے۔آج ہم اعلیٰ حضرت  سے مَحَبَّت کا دعوی تو کرتے ہیں مگر حال یہ ہے کہ  خُوب سمجھدار ہونے کے باوجود نہ صرف خود نماز پنجگانہ کی پابندی نصیب  ہوتی ہے بلکہ ہمارے بچے  بھی