Book Name:Faizan e Aala Hazrat

رسالے ’’تذکرۂ امام احمد رضا‘‘میں سَیِّدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکا ان بارہ القاب کے ساتھ ذکرِخیرفرمایا ہے: میرے آقا اعلیٰ حضرت،امامِ اہلسُنَّت،ولیٔ نعمت،عظیمُ البرکت، عظیمُ المرتبت، پروانۂ شمعِ رسالت، مُجدِّدِ دین و ملّت، حامیِ سُنَّت، ماحیِ بدعت، عالمِ شریعت، پیرِ طریقت، باعثِ خیرو برکت وغیرہ ۔

حُلیہ مبارک:

آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے برادر زادے(بھتیجے)مولانا حسنین رضاخان رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسیدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے جمال ِ مُبارک کا نقشہ کھینچتے  ہوئے کچھ یوں فرماتے ہیں:ابتدائی عُمر میں آپ کا رَنگ چمکد ار گَنْدُمی تھا،چہر ۂِ مُبار ک پرہرچیز نہایت مَوزوں ومُناسب تھی،بلند پیشانی، بینی (ناک) مبارک نہایت سُتْواں(پتلی اور خوشنما)تھی، دونوں آنکھیں بہت خُوبصورت تھیں،نگاہ میں قدرے تیزی تھی، لاغَری(کمزوری)کے سبب سے چہر ہ میں گُدازی نہ رہی تھی مگران میں مَلاحت اس قدرعطا ہوئی تھی کہ دیکھنے والے کو اس لاغَری (کمزوری)کا احسا س بھی نہ ہوتاتھا،داڑھی بڑی خوبصورت تھی،سر مبارک پرزُلفیں کان کی لَو تک تھیں، سرِمبارک پر ہمیشہ عِمامہ شریف سجارہتا تھا ، آپ کا سینۂ مبارک باوجود اس  لاغری (کمزوری)کے خوب چوڑا محسوس ہوتا تھا،گرد ن صُراحی دار اور بُلندتھی،آپ کا قد مِیانہ (درمیانہ) تھا،ہر موسم میں سوائے مَوسِمی لباس کے آپ سفید کپڑ ے ہی زیب ِ تن فرماتے ،آپ کی آواز نہایت پُر درد تھی اور کسی قدر بلند بھی تھی، جب اَذان دیتے تو سُننے والے ہمہ تَن گوش (خُوب مُتوجہ )ہو جاتے، آپ نے ہمیشہ ہندوستانی جوتا پہنا جسے سلیم شاہی جوتا بھی  کہتے ہیں،آپ کی رفتار ایسی نرم کہ برابر کے آدمی کو بھی (قدموں کی چاپ  )محسوس نہ ہوتی تھی۔ (مجدد اسلام از علامہ نسیم بستوی مطبوعہ لاہور ص 33,32 ،بتغیر) لیکن کمال یہ کہ ہمیشہ نظریں نیچی رکھتے تھے۔کبھی کسی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر نہ دیکھتے۔