Book Name:Faizan e Aala Hazrat

اللہ عَزَّ  وَجَلَّ     ہمیں بھی سَیِّدی اعلیٰ حضرت کے صدقے میں سُنَّتوں  پر عمل کرتے  ہوئے   زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرمائے۔  اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبیِّ الْاَمِیْن صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم 

جو ہے اللہ  کا ولی  بے شک   عاشق  صادِق نبی  بے شک

غوثِ اعظم  کا جو  ہے  متوالا واہ کیا بات اعلٰی حضرت کی

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

مسجدکا ادب:

 میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!سَیِّدی اعلیٰ حضرت رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ مَساجد کا بہت اَدب و اِحْترام فرمایا کرتے تھے،مَساجدکی تعظیم کرناآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کاشیوہ تھا ۔آپ فرشِ مسجدپر(آواز پیدا ہونے کے خوف سے )ايڑھی اور اَنگوٹھے کے بَل چلا کرتے تھے اوردوسروں کو بھی  نصيحت فرمايا کرتے کہ مسجد کے فرش پر چلتے ہوئے آواز پيدا نہيں ہونی  چاہيے۔(حيات ِ اعلیٰ حضرت از مولانا ظفر الدين بہاري مکتبہ نبويہ لاہور ص862)

منقول ہے کہ ایک بار کوئی نواب صاحب مسجد میں نماز پڑھنے آئے اور کھڑے کھڑے بے پرواہی سے اپنی چَھڑی مسجد کے فرش پر گرادی ،جس کی آواز حاضرین نے سُنی۔ اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  نے فرمایا: ’’نواب صاحب ! مسجد میں زور سے قدم رکھ کر چلنا بھی منع ہے ، پھر کہاں چَھڑی کو اتنی زور سے ڈالنا! ‘‘ نواب صاحب نے وعدہ کیا کہ اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ آئندہ ایسا نہیں ہوگا ۔ (اعلیٰ حضرت کی انفرادی کوششیں مکتبہ المدینہ ص35)