Book Name:Faizan e Aala Hazrat

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!سُنا آپ نے سَیِّدی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  مسجد کاکیسا اَدب کیا کرتے تھےکہ چَھڑی زورسے گرانے پر نواب صاحب کی اِصلاح  فرمادیاورخودبھی آواز پیداہونے کے خوف سے  فرشِ مسجد پرایڑھی اور انگوٹھے کے بل چلاکرتے ۔مگر افسوس! کہ ہمیں  مَساجد کے اَدب کا ذرا بھی پاس نہیں اور نہ جانے کیسے کیسے خلافِ اَدب کام ہم مَساجد میں کرتے ہیں۔ زور سے بولنا، ہنسنا، چلانا، فالتو بولنا، دُنیوی باتیں کرنا،چھوٹے بچوں کو مسجد میں لےجانااور انکا وہاں شور مچانا، مسجد میں بدبو دار کپڑے پہن کرجانا یہ سب ہمارے ہاں عام ہے۔یا د رکھئے! ہراُس کام سے مسجدکو بچانا ضَروری ہے جس سے مسجِدکا تقدُّس پامال ہوتاہو۔دُنیوی باتیں،ہنسی مَذاق ،غُل غپاڑااوراسی طرح کی لَغویات کیلئے مسجِدیں نہیں بنائی گئیں بلکہ مسجدیں تو عبادتِ الہٰی،کیلئے بنائی گئی ہیں۔ چُنانچِہ حضرتِ سیِّدُناسَائِب بن یزیدرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ فرماتے ہیں، میں مسجِد میں کھڑاہوا تھا کہ مجھے کسی نے کنکری ماری۔ میں نے دیکھاتووہ حضرتِ سیِّدُنا اَمیرُالْمُؤمِنین عُمرفاروقِ اعظم رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ تھے، اُنہوں نے مجھے (اشارہ کرکے) فرمایا: ''ان دوشخصوں کومیرے پاس لاؤ!''میں ان دونوں کولے آیا۔ اَمیرُالْمُؤمنین حضرت سَیِّدُناعُمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ نے اُن سے اِسْتِفْسارفرمایا،''تم کہاں سے تَعَلُّق رکھتے ہو؟عرض کی، ''طائف سے۔''فرمایا، '' اگرتم مدینۂ منوَّرہ کے رہنے والے ہوتے (کیونکہ وہ مسجِد کے آداب بخوبی جانتے ہیں ) تو میں تمہیں ضَرور سزا دیتا (کیونکہ) تمرسولُاللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمکی مسجِد میں اپنی آوازیں بُلند کرتے ہو۔(صحیح بخاری ج۱ ص۱۷۸ حدیث۴۷۰)

میٹھے میٹھے اسلامی  بھائیو!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے خوف سے لَرزجائیے! کہیں ایسانہ ہوکہ مسجِدمیں داخِل تو ہوئے ثواب کمانے مگر خُوب ہَنس بَول کرنیکیاں برباد کر کے باہَرنکلے کہ مسجِد میں دُنیا کی جائز