Book Name:Faizan e Aala Hazrat

بات بھی نیکیوں کوکھاجاتی ہے۔  حدیثِ پاک  میں آتا ہے کہ مسجد میں دُنیاوی بات چیت کرنا  نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جس طرح چوپائے گھاس کو کھا جاتے ہیں۔(اتحاف السادۃ المتقین،کتاب اسرارالصلوۃ ومھماتھا،الباب الاول،ج۳،ص۵۰) لہٰذامسجِدمیں پُرسُکون اورخاموش رہئے۔ بیان بھی کریں یاسُنیں توسنجیدگی کے ساتھ کہ کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے لوگوں کو ہنسی آئے۔ نہ خُودہنسئے نہ لوگوں کوہنسنے دیجئے کہ مسجِدمیں ہنسناقَبْرمیں اندھیرا لاتا ہے۔حضرت سَیِّدُنا اَنَس بن مالِک رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہسے مَروی ہے کہ سرکارِ والا تبار، بِاِذْنِ پروَردگار دو صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ارشاد فرمایا :اَلضَّحْکُ فِی الْمَسْجِد ظُلُمَۃٌ فیِ الْقَبْرِ ۔یعنی مسجِد میں ہنسنا قَبْر میں اندھیرا (لاتا) ہے۔(الجامِعُ الصَّغیر ص۳۲۲ حدیث۵۲۳۱) ہاں ضَرورتاً مُسکرانامنع نہیں۔مسجِد کےاِحتِرام کاذِہن بنانے کیلئےشیخِ طریقت، امیرِ اَہلسُنَّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہکا رسالہ”مسجدیں خُوشبودار رکھئے “ مکتبۃ المدینہ سے ھدیۃً حاصل فرما کر مُطالعہ کیجئے اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ احترامِ مسجد کا ذِہْن بنے گا۔

صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب !  صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد

حیرت انگیز قُوّتِ حافِظہ

حضرتِ مُحدِّثِ اعظم ہندعلامہ سَیِّد محمد مُحدِّث کچھوچھوی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی اعلیٰ حضرت رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کی قُوَّتِ حافِظہ اورعلمی قابلیت کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ جب دارُالْاِفتا میں کام کرنے کے سلسلے میں میرا بریلی شریف میں قِیام تھا تو رات دن ایسے واقعات سامنے آتے تھے کہ اعلیٰ حضرت کی حاضر جَوابی سے لوگ حیران ہو جاتے۔ ان حاضر جَوابیوں میں حیرت میں ڈال دینے والے واقِعات وہ علمی حاضِر جوابی تھی جس کی مثال سُنی بھی نہیں گئی۔ مَثَلاً اِسْتِفتا(سُوال) آیا، دارُالْاِفتا میں کام کرنے والوں نے پڑھااور ایسا معلوم ہوا کہ نئی قسم کا حادِثہ دَریافت کیا گیا(یعنی نئے قسم کا مُعامَلہ پیش آیا