Book Name:Faizan e Aala Hazrat

ہے) اور جواب جُزئِیَّہ (جُز۔ئی۔یَہ) کی شکل میں نہ مل سکے گا فُقَہا ئے کرام کے اُصولِ عامَّہ سے اِستِنباط کرنا پڑے گا۔(یعنی فُقَہا ئے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السَّلام کے بتائے ہوئےاُصولوں سے مسئلہ نکالنا پڑے گا) اعلیٰ حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے،عَرض کیا: عجب نئے نئے قسم کے سُوالات آرہے ہیں! اب ہم لوگ کیا طریقہ اختِیار کریں ؟ فرمایا: یہ تو بڑاپُراناسُوال ہے۔ ابنِ ہُمام نے''فَتْحُ القدیر'' کے فُلاںصَفحے میں ، ابنِ عابِدین نے ''رَدُّ الْمُحتار''کی فُلاں جلد اورفُلاں صَفْحَہ پر(لکھا ہے)، ''فتاوٰی ہندیہ'' میں ، ''خَیْریہ'' میں یہ یہ عبارت صاف صاف موجود ہے اب جوکتابوں کو کھولاتو صَفْحَہ ، سَطر اور بتائی گئی عبارت میں ایک نُقطے کا بھی  فَرق نہیں۔ اس خداداد فَضْل وکمال نے عُلَماکو ہمیشہ حیرت میں رکھا ۔ (حیاتِ اعلیٰ حضرت ج ١ ص ٢١٠)

کمزوری ٔ حافِظہ کا سبب

سُبْحٰنَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّ  !اعلیٰ حضرت  رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کی بے شُمار خُصُوصیات میں سے آپ کا حافظہ بھی کمال کا تھا کہ آپ کے ساتھ  رہنے والوں کی نظر میں کوئی  پیچیدہ مسئلہ آجاتا  اورتلاش کے باوجود انہیں نہیں ملتاتو اس کے حل کے لئے بارگاہِ اعلیٰ حضرت میں حاضر ہوکر   اپنی پریشانی  عرض کرتے ۔آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  اپنی قُوّتِ حافظہ سے نہ صرف  کتابوں کے نام بتاتے بلکہ صفحہ وسَطر تک بتادیا کرتے اور جب کتابیں کھول کر دیکھا جاتا توآپ کے بتائے ہوئے حوالے سے ذَرہ بھی آگے پیچھے نہ ہوتا۔یہ اعلیٰ حضرت، امامِ اہلسنَّت  کی قُوّت ِ حافظہ کا عالم تھاآپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ    فتاوی رضویہ جلد