Book Name:Faizan e Sahaba

دی۔‘‘پوچھا: ’’مُنْکَرنَکِیْر کے ساتھ کیسی رہی ؟‘‘جواب دیا : اُنھوں نے مجھے بِٹھاکر جب سوالات شُروع کئے، تو اللہ عَزَّ وَجَلَّ نے میرے دل میں ڈالا اور میں نے فِرشتوں سے کہہ دیا:’’حضرتِ سیِّدُنا صدّیقِ اکبراور حضرتِ سیِّدُنا فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکے واسطے مجھے چھوڑ دیجئے۔‘‘ یہ سُن کر ایک فرشتے نے دوسرے سے کہا: ’’اس نے بڑی بُزرگ ہستیوں کا وَسِیلہ پیش کیا ہے لہٰذا اس کو چھوڑ دو۔‘‘ چنانچہ اُنہوں نے مجھے چھوڑ دیا اور تشریف لے گئے۔ (شرح الصدور ،باب فتنة القبر وسوال الملکین ،ص۱۴۱)

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!      صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! ہر مُسلمان کو چاہیے کہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کا اِنْتہائی اَدَب واِحْترام  کے ساتھ ذِکْرِ خَیرکرے، ان کی عَقِیدت ومَحَبَّت  کودل میں جگہ دے۔ کیونکہ ان کی مَحَبَّت میں اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اور اس کے پیارے رسول  صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی مَحَبَّت ہےاور ان سے  بُغْض رکھنا مُنافقت کی علامت اور اللہعَزَّ  وَجَلَّ   کی لعنت کا سبب ہے ۔حضرتِ سیِّدُنا ابُو سعید خُدْرِی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے مروی ہے، مَحبوبِ رَبُّ الْعزت، مُحسنِ انسانیَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ’’جو میرے صحابہ میں سے کسی کوبھی بُراکہے اس پر اللہ عَزَّ وَجَلَّ  کی لعنت ہو۔‘‘(معجم الاوسط ،۱/۵۰۰،حدیث:۱۸۴۶)

سَیِّدی اعلیٰ حضرت فرماتے ہیں: