Book Name:Faizan e Sahaba

حدیث میں اپنے اہلِ بیت(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ)کو کشتیٔ  نُوح فرمایا، سمندر کا مُسافر کشتی کا بھی حاجَت مَنْد ہوتا ہے اور تاروں کی رَہْبَری کا بھی کہ جہاز ستاروں کی رَہْنُمائی پر ہی سمندر میں چلتے ہیں۔ اس طرح اُمَّت ِمُسْلِمہ اپنی اِیمانی زِندگی میں اہل ِبیت اَطہار(رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ) کے بھی مُحتاج ہیں اورصحابۂ  کِبار(عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان) کے بھی حاجَتْ مَنْد، اُمَّت کے لئے صحابہ (رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ) کی اِقْتِداءمیں ہی اِہْتِداء یعنی ہدایت ہے۔      (مرآۃج۸،ص۳۴۵)

شاعرِ خوش بیان امام احمد رضاخان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  الرَّحْمٰن فرماتے ہیں:

اَہلِ سُنَّت کا ہے بیڑا پار، اَصْحاب ِ حُضُور

نَجْم ہیں اور ناؤ ہے عِتْرت رَسُولُاللہ کی

حضرتِ سیِّدُنا عِرباض بن سارِیہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ  فرماتے ہیں کہ ایک روز صبح کی نماز کے بعد حُسنِ اخلاق کے پیکر، نبیوں کے تاجْوَر، مَحبوبِ رَبِّ اکبر صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ہمیں چندنصیحتیں فرمائیں جن سے آنکھوں سے آنسو بہہ نکلے اور ہمارے دلوں پر گھبراہٹ طاری ہوگئی ،ایک شخص نے کہا کہ یہ تو کسی بچھڑکر جانے والے کی نصیحت معلوم ہوتی ہے ایسے میں آپ ہم سے کیا عَہْد لینا چاہیں گے ۔ تو حُضُور عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلام نے فرمایا، میں تمہیں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ سے ڈرنے نیز اَمیر کی بات سُن کراس کی اِطاعت کرنے کی وَصِیَّت کرتا ہوں اگرچہ کسی غُلام کو تمہارا اَمیر بنادیا جائے اور تم میں سے جو زِندہ رہے گا وہ  بہت سے اِختلافات دیکھے گا لہٰذا نِتْ نئی گُمراہ کُن بدعتوں سے بچتے رہنا تم میں سے