Book Name:Faizan e Sahaba

حَسْب ِاِسْتطاعت پہلے اپنے ہاتھ، پھر زبان اور پھر دل سے اس کا اِنکار کرنا واجب ہے، بلکہ یہ گُناہ سب سے زِیادہ بُرا اور قَبِیْح ہے۔

صَلُّوا عَلَی الْحَبیب!      صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! صحابۂ  کرام پر ’’لعن طعن‘‘ کرنا بہت قبیح فعل (یعنی بُرا کام) ہےکہ اللہعَزَّ  وَجَلَّ   اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمتو  اُن کی تعریف کرتے ہیں اور یہ  گُستا خ  ان کی ذات کوطَعَن وتَشْنِیْع کا نشانہ بناتا ہے  یقیناًاس کا یہ فعل عقیدے کی کمزوری اور نِفاق کے سبب سے ہے۔ایسے لوگ  آخرت میں تو ذَلیل وخوار اور عذابِ نار کے حَقْدار ہونگے  دُنیا میں بھی لوگوں کیلئے نشان ِ عبرت بن جاتے ہیں ۔ جیساکہ   

  گُستاخ بندر بن گیا

حضرت سیِّدُنا نورُ الدّین عبد الرحمٰن جامی قُدِّسَ سرُّہُ السَّامی اپنی مشہور کتاب شَواہِدُ النَّبُوَّۃ میں نقل کرتے ہیں تین افراد یَمَن کے سفر پر نکلے ان میں ایک کُوفی (یعنی کوفے کا رہنے والا) تھا جوشیخینِ کریمین(حضرت ابو بکر صِدّیق اور حضرت عُمر رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُما) کا گُستاخ تھا، اُسے سمجھایا گیا لیکن وہ باز نہ آیا۔ جب یہ تینوں یمن کے قریب پہنچے تو ایک جگہ قیام کیا اور سوگئے۔ جب کُوچ کا وقت آیا تو ان میں سے دو نے اُٹھ کر وضو کیا اور پھر اُس گستاخ کُوفی کو جگایا۔ وہ اُٹھ کر کہنے لگا: افسوس! میں تم سے اِس منزل میں پیچھے رہ گیاہوں تم نے مجھے عین اُس وقت جگایا جب شَہَنْشاہِ عرب و عجم، مَحبوبِ ربِّ