Book Name:Faizan e Sahaba

کسی ایک کے مُد(یعنی سیربھر) یااس سے آدھے کے برابربھی نہیں پہنچ سکتا ۔‘‘ (ابو دا ؤد، کتاب السنة، باب فی النہی عن سَبّ أصحاب رسول اﷲ،۴/۲۸۲، حدیث:۴۶۵۸)

اَمیرُالْمُؤمِنِیْن حضرتِ مولائے کائنات، علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مروی ہے کہ نبیِّ رحمت،شفیعِ اُمَّت صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکا فرمانِ عظمت نشان ہے :’’بے شک اللہعَزَّ  وَجَلَّ نے تم پر ابُوبکر،عُمر،عُثمان اورعلی (رِضْوانُ اللہِ عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن) کی مَحَبَّت کو فرض کر دیا ہے، جیسے نماز، روزہ ، زکوٰۃ اور حج کو تم پر فرض کیا ہے تو جو ان میں سے کسی ایک سے بھی بُغْض رکھے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  اس کی نماز قَبول فرمائے گا، نہ زکوٰۃ،نہ روزہ اورنہ ہی حج۔ اور اسے قبرسے جہنم میں پھینک دیا جائے گا۔ (مسندالفردوس،۱/۱۷۳،حدیث: ۶۴۵)

وسیلہ تجھ کو بوبکر و عمر، عثمان و حیدر کا       الٰہی تُو عطا کر دے ہمیں بھی گھر مدینے میں

اللہعَزَّ  وَجَلَّ   سے اعلانِ جنگ

امام ابنِ حجر مکی شافعی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْقَوِی فرماتے ہیں: جس نے تمام صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان یا ان میں سے کسی ایک کو بھی گالی دی اس نے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  سے اعلانِ جنگ کیا اور جس نے اللہعَزَّ  وَجَلَّ  سے اعلانِ جنگ کیا تو اللّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسے ہلاک اور ذَلیل ورُسوا کر دے گا۔ یہی وجہ ہے کہ عُلمائے کرام رَحِمہُم اللّٰہ السَّلام  فرماتےہیں کہ اگرکسی کے سامنے صحابۂ کرام عَلَیْھِم الرِّضْوان  کا بُرائی سے ذِکْر کیا جائے مثلاً ان کی طرف کسی عَیْب کی نِسْبت کی جائے تو اس میں مبُتلا ہونے سے روکنا نہ صرف واجب ہے بلکہ تمام بُرائیوں کی طرح