Book Name:Faizan e Sahaba

اَکرم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم میرے سرہانے تشریف فرما ہو کرارشادفرما رہے تھے: اے فاسق! اللہعَزَّ  وَجَلَّ  فاسِق کو ذلیل و خوار کرتاہے، اِسی سفر میں تیری شکل بدل جائے گی۔ ’’جب وہ گُستاخ اُٹھ کر وضو کے لیے بیٹھا تو اُس کے پاؤں کی اُنگلیاں مَسخ ہونا (بگڑنا) شُروع ہوگئیں، پھر اُس کے دونوں پاؤں بندر کے پاؤں کے مُشابہ ہو گئے، پھر گُھٹنوں تک بندر کی طرح ہو گیا،یہاں تک کہ اس کا سارا بدن بندر کی طرح بن گیا۔ اُس کے رُفَقاء نے اُس بندر نُما گستاخ کو پکڑ کر اُونٹ کے پالان کے ساتھ باندھ دیا اور اپنی منزِل کی طرف چل دئیے۔ غُروبِ آفتاب کے وقت وہ ایک ایسے جنگل میں پہنچے جہاں کچھ بندر جمع تھے، جب اُس نے اُن کو دیکھا تو مُضْطرِب (یعنی بے تاب) ہو کر رسّی چُھڑائی اور اُن میں جاملا۔ پھر سبھی بندر اِن دونوں کے قریب آئے تو یہ خائِف (یعنی خوفزدہ) ہو گئے مگر اُنہوں نے ان کوکوئی اَذِیّت نہ دی اور وہ بندر نُما  گُستاخ ان دونوں کے پاس بیٹھ گیا اور اِنہیں دیکھ دیکھ کر آنسو بہاتا رہا۔ ایک گھنٹے کے بعد جب بندر واپَس گئے تو وہ بھی اُن کے ساتھ ہی چلا گیا۔ (شواہد النبوۃ ص۲۰۳ )

گردن میں لپٹا ہواسانپ

حضرتِ سیِّدُنا ابو اسحاق عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ الرَّزّاق فرماتے ہیں: مجھے ایک میِّت کو غسل دینے کے لیے بلایا گیا، جب میں نے اُس کے چِہرے سے کپڑا ہٹایا تو اُس کی گردن میں سانپ لپٹا ہوا تھا، لوگوں نے بتایا کہ یہ صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوان کو گالیاں دیتا تھا۔ (شَرْحُ الصُّدُور ص ۱۷۳)

شیخِ طریقت،امیرِاہلسنّت حضرت علاّمہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی