Book Name:Faizan e Sahaba

بیان کے مدنی پھول :

میٹھے میٹھے اِسلامی بھائیو!آج میں اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ  وَجَلَّآپ  کے سامنے  صحابۂ کرامعَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان وعَظمت سے مُتَعلِّق مَدَنی پُھول بیان کرنے کی سعادت حاصل کروں گا۔مثلاً  صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی شان کس قَدر بُلند ہے ، ان کی مَحَبَّت اللہعَزَّ  وَجَلَّ   اور اس کے رسول صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّم کی مَحَبَّت ہے، ان سے بُغْض اللہ و رسول عَزَّ  وَجَلَّ  و صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمسے بُغْض کی دلیل ہے ۔سب سے پہلے میں آپ کے سامنے حضرت سَیِّدُنا بشر حافی عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْکافی  کا واقعہ بیان کروں گا کہ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ  کواس قدر  بُلند مرتبہ کیسے حاصل ہوا،پھر میں صَحابی کی تعریف ،صحابۂ کرام و اَوْلیائے عِظَام میں َافضل کون ہے نیز  صحابۂ کرام میں اَفْضَلیَّت کی ترتیب آپ کے گوش گُزارکرنے کی سعادت حاصل کروں گا ،اس کے بعد ہم  صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کی  شان و عظمت  سے مُتعلِّق آیاتِ مُبارکہ اور احادیثِ طیِّبہ سُن  کران نُفُوسِ قُدْسیّہ کے مَقام ومرتبہ کودل میں بٹھانے اور ان کی گُستاخی وبے ادبی سے بچنے اور بے ادبوں کی صحبت سے دوررہنے کی بھی نیت کریں گے ،پھر صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان کی مَحَبَّت اور ان کی پیروی سے مُتعلِّق چند فرامینِ مُصْطفےٰ اور ان کے طریقے پر چلنے کی بَرَ کت سے اُخْروِی فوائدپانے والوں کے چند واقعات  بھی بیان کیے جائیں  گے۔بیان کے اِخْتتام پر میں آپ کو صحابۂ کرام علیہم الرضوان  کی محبت کس طرح حاصل کی جا سکتی ہے اس تعلق سے بھی کچھ مہکتے مہکتے مدنی پھول پیش کروں گا اور پھر  مُصافَحَہ کرنے (یعنی ہاتھ ملانے )کے مدنی پُھول  پیش کرنے کی بھی سعادت حاصل کروں گا۔ان شآء اللہ عزوجل

 آئیے!سب سے پہلے حضرتِ عبد المصطفی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ  کی شانِ صحابہ میں لکھی ہوئی منقبت کے اشعار پیش کرتا ہوں، پھر ان شآء اللہ عزوجل سَیِّدُنا بشر حافی  عَلَیْہِ رَحمَۃُ اللّٰہ ِالْکافی کی حکایت سُنتے ہیں:

شانِ صحابہ (منقبت)

دو عالم نہ کیوں ہو نثارِ صحابہ                کہ ہے عرش منزل وقار ِصحابہ
امیں ہیں یہ قرآن ودین ِخدا کے              مدارِ ہدیٰ اعتبارِ صحابہ
رسالت کی منزل میں ہر ہر قدم پر          نبی کو رہا انتظارِ صحابہ
خلافت،امامت،ولایت،کرامت          ہر اک فضل پر اقتدارِ صحابہ