Book Name:Faizan e Sahaba

جن کے دُشمن پہ لعنت ہے اللہ  کی

ان سب اہلِ مَحَبَّت پہ لاکھوں سلام

نبیوں کے سُلطان، رحمتِ عالمیان، سردارِ دو جہان، محبوبِ رَحْمٰن صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: ’’جس نے انہیں ( صحابہ کو) ستایا اس نے مجھے ستایا اور جس نے مجھے ستایا، اس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کو ایذا دی اور جس نے اللہ عَزَّ وَجَلَّ کوایذادی تو قریب ہے کہ اللہ عَزَّ وَجَلَّ اس کی پکڑ فرمائے۔‘‘ (مشکاة المصابیح،کتاب المناقب،باب مناقب الصحابة، الفصل الثانی،۲/۴۱۴،حدیث:۶۰۱۴)

حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مُفْتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الْحَنَّان اس کی شرح میں فرماتے ہیں : صحابہ ٔ کرام میں سے کسی کو ستانا درحقیقت مجھے ستانا ہے۔امام مالک ( رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ )فرماتے ہیں کہ صحابہ کو بُرا کہنے والاقَتْل کا مُسْتَحِق ہے کہ اس کا یہ عمل عَداوَتِ رسول کی دلیل ہے۔‘‘(مرقاۃ)اورعَداوت ِ رسول،  عَداوتِ رَبّ ہے۔ ایسا مردود  دوزخ ہی کا مُسْتَحِق ہے۔‘‘ (مرآۃ ج۸،ص۳۴۳،ملخصًا)

حضرتِ سیِّدُنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ سے روایت ہے کہ  تاجدارِ رسالت، شہنشاہِ نَبُوَّت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم  کا فرمان عالیشان ہے: میرے صحابۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان  کو بُرا مت کہنا ،اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قُدرت میں میری جان ہے! اگر تم میں سے کوئی اُحد پہاڑ کے برابرسونا بھی (راہِ خدا میں) خَرچ کر لے تو  بھی وہ ان میں سے