Book Name:Faizan e Sahaba

فرماتے ہیں: تمام صَحابۂ  کرام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمْ اَہلِ خَیر وصَلاح (یعنی بھلائی اور تقوے والے) ہیں اور عادِل، اُن کا جب ذِکر کیا جائے تو خَیْر(یعنی بھلائی) ہی کے ساتھ ہونا فَرض ہے۔ کسی صحابی کے ساتھ سُوءِ عقیدت (بُری عقیدت) بدمذہبی و گمراہی واِسْتِحْقاقِ جہنَّم (یعنی جہنم کی حقداری) ہے۔

        مزید فرماتے ہیں: تمام صَحابۂ  کرام اَعْلیٰ و اَدْنیٰ (اور ان میں ادنیٰ کوئی نہیں) سب جنَّتی ہیں، وہ جہنَّم (میں داخل تو کیا ہوں گے اُس)کی بِھنک (یعنی ہلکی سی آواز تک) نہ سُنیں گے اور ہمیشہ اپنی مَن مانتی مُرادوں میں رہیں گے، مَحشر کی وہ بڑی گھبراہٹ انہیں غمگین نہ کرے گی، فِرِشتے ان کا اِسْتِقْبال کریں گے کہ یہ ہے وہ دن جس کا تم سے وَعدہ تھا، یہ سب مَضْمون قرآنِ عظیم کا ارشاد ہے ۔  (بہارِشریعت ، ۱/۲۵۴)

صحابہ میں افضلیت کی ترتیب

          اعلیٰ حضرت عظیم البرکت، عظیم المرتبت مجددِ دین وملت مولانا الشاہ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحمَۃُ الرَّحْمٰن ’’فتاوٰی رَضَویہ‘‘ شریف 28 ویں جلد صفحہ 478 پر  صحابۂ  کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان میں اَفْضَلیَّت کی ترتیب بیان کرتے ہوئے  فرماتے ہیں:''اہلِ سُنَّت وجماعت نَصَرَہُمُ اللہُ تَعَالیٰ کا اِجماع (اِتفاق )ہے کہ مُرسلینِ ملائکہ ورُسُل و انبیائے بشر صَلَواتُ اللہِ تَعَالیٰ وَتَسْلِیْماتُہ عَلَیْہِمْ کے بعد حضراتِ خُلفائےاَرْبَعہرِضْوانُ اللہِ تَعَالیٰ عَلَیْہِمْتمام مخلوق ِالٰہی سے افضل ہیں، تمام اُمَمِ اَوَّلین وآخرین میں کوئی شخص ان کی بُزرگی وعَظمت وعزت ووَجاہت وقَبول وکَرامت وقُرب ووِلایت کو نہیں پہنچتا۔