Book Name:Faizan e Sahaba

ہیں۔ ‘‘لوگوں نے عرض کی:’’اے ابو عبدُ الرَّحْمٰن رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہ!اس کی کیا وجہ ہے؟ ‘‘ ارشاد فرمایا:’’وہ دُنیا میں سب سے زیادہ زُہْد اِخْتیار کرتے اورآخرت میں سب سے بڑھ کر رَغْبَت رکھتے (اس لئے تمہارے اَعمال اگر ان سے زیادہ ہوبھی جائیں تب بھی اَجْر و ثواب میں کم ہی رہیں گے)۔ ‘‘(مصنف ابن ابی شیبة،کتاب الزہد،کلام ابن مسعود ،ج۸، ص۱۶۲، الحدیث۳۵)

    ایک دن اَمِیْرُالْمُوْمِنیْن حضرت سَیِّدُناعلی رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  فجر کی نماز پڑھ کربے قَراری کے ساتھ ہاتھ مَلتے ہوئے مسجد سے باہر نکلے اور فرمایا کہ میں نے حُضُورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ واٰلہٖ وسلَّمکے صحابہ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم  کو جس حال میں دیکھا ہے، آج میں کسی آدمی میں ان کی مُشابَہَت کا اَثر نہیں دیکھتا۔ صحابۂ  کرام رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُم  رات بھر جاگ کر نمازوں میں قرآنِ مجید پڑھا کرتے تھے۔ صُبْح کو ان کے بال پَراگَنْدہ اور چہرہ زَرْدْ دِکھائی دیتا تھا۔ اور وہ ڈَگْمگاتے ہوئے چلاکرتے تھے اور ان کی آنکھیں آنسوؤں سے تَر رہا کرتی تھیں اور آج لوگوں کا یہ حال ہے کہ ہر طرف لوگ غَفْلت اور بے خَوفی کے ساتھ اِدھر اُدھر پھر رہے ہیں، کسی کے چہرے پر خَوفِ خُداوَنْدی کا اَثر نظر ہی نہیں آتا۔ آپ نے جس دن یہ فرمایااس کے بعد پھر کسی نے کبھی آپ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہ  کو ہنستے ہوئے نہیں دیکھا۔(احیاء علوم الدین، کتاب الخوف والرجاء،بیان أحوال الصحابۃ والتابعین والسلف الصالحین ج۴، ص۲۲۶)

میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! اَمِیْرُالْمُوْمِنیْنحضرت سَیِّدُناعلی کَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی