اپنی مصروفیات کا جائزہ لیجئے!

فریاد

اپنی مصروفیات کا جائزہ لیجئے !

*ماہنامہ فیضانِ مدینہ مئی 2023ء

آفس میں کئی کمپیوٹر ایسے  ہوتے ہیں کہ جن کے ڈیسک ٹاپ پر بیسیوں  فولڈرز اور فائلز ہوتی ہیں۔ ان میں سے ایک آدھ کے علاوہ سبھی استعمال ہوچکی ہوتی ہیں ، انہیں ڈیلیٹ کرنا ہوتا ہے اور کئی  اہم بھی ہوتی ہیں جنہیں اہمیت دینے اور محفوظ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ ایسے کمپیوٹر کےاستعمال کرنے والے خود کو بہت مصروف خیال کرتے ہیں اور یہ فائلیں مہینوں تک یونہی ڈیسک ٹاپ گھیرے رکھتی ہیں اور کئی مرتبہ  ضروری اور کام کی فائلوں کو بھی لے ڈوبتی ہیں۔  ایسا ہی کچھ ہماری زندگیوں کا حال ہے۔ ہم نے طرح طرح کی فضول مصروفیات پال رکھی ہوتی ہیں جن کا ہمیں کچھ فائدہ نہیں ہوتا بلکہ الٹا نقصان ہو رہا ہو تا ہے۔ اپنی زندگی سے فضول چیزوں کو نکالنے کے لئے  کبھی اکیلے بیٹھیں ، کاغذپرقلم کی مددسے اپنے دن اور رات کے معمولات اوراپنی تمام عادتوں کو لکھیں اور پھر  غور کریں کہ

 *   کون سا کام ضروری اورکون ساغیرضروری ہے ؟

 *   کون سا کم اہم اور کون سا زیادہ اہم  اور کون سا کام غیر اہم ہے ؟

 *   کس کام کو کئے بغیر بھی زندگی کی گاڑی چل سکتی ہے ؟

 *    کس کام کوکتنا وقت دینا چاہئے اورآپ  کتنا وقت دے رہے ہیں ؟

 *    آپ کی  کون سی عادت آپ کےساتھ ساتھ دوسروں کےلئے بھی  فائدے مندجبکہ کون سی عادت  آپ کے ساتھ ساتھ دوسروں کے لئے بھی نقصان دہ ہے ؟

 اَلحمدُ لِلّٰہ ! جب میں نے اپنے بارے میں اس طرح غورو فکر کیا تو مجھے بہت فائدہ ہوا۔

یہ طریقہ جو میں نےآپ سے شیئرکیا ہے اگرچہ یہ آج کل کے موٹیویشنل لٹریچر میں ہمیں ملتاہے مگر حقیقت  یہ ہے کہ یہ طریقہ ہمارے دینِ اسلام نے   بہت پہلے بتایاہواہے ، چنانچہ قراٰن پاک  دنیا اور آخرت میں کامیابی پانے والے مؤمنوں کے اوصاف  میں سے ایک وصف یہ بھی بیان کرتاہے : ( وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ ( ۳ )   ) ترجَمۂ کنزُالایمان : اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف التفات نہیں کرتے ۔  )[1](  (اس آیت کی مزید وضاحت کے لئے یہاں کلک کریں)

صراط الجنان میں ہے : (  آیتِ کریمہ میں ) ’’لَغْو “سے مراد ہر وہ قول وفعل اور ناپسندیدہ یا مُباح  یعنی جائزکام ہے جس کا مسلمان کودینی یا دُنْیَوی کوئی فائدہ نہ ہو ( لہٰذا کامل مؤمنین ایسی چیزوں  سے خود کو بچاتے ہیں )  جیسے مذاق مَسخری ، بیہودہ گفتگو ، کھیل کود ، فضول کام ،  نفسانی خواہشوں کی پیروی اور  وہ تمام کام جن سے  اللہ پاک نے منع فرمایا ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ حقیقی کامیاب مسلمان اپنی آخرت کی بہتری کے لئے نیک اعمال کرنے میں  ہی مصروف رہتا ہے یا وہ اپنی زندگی بسر کرنے کے لئے بقدرِ ضرورت حلال مال کمانے کی کوشش میں  لگا رہتا ہے۔)[2](

رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے  ارشادفرمایا : مِنْ حُسْنِ اِسْلَامِ الْمَرْءِ تَرْکُہٗ مَا لَا یَعْنِیْہ یعنی آدمی کے اسلام کی خوبیوں میں سے یہ خوبی ہے کہ وہ ہر بے مقصد اور فضول کام چھوڑ دے۔)[3](  حکیمُ الاُمّت حضرت مفتی احمد یارخان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ لکھتے ہیں : یعنی کامل مسلمان وہ ہے جو ایسے کلام ایسے کام ایسی حَرَکات و سَکنات سے بچے جو اُس کے لیے دین یا دنیا میں مفید نہ ہوں ، وہ کام یا کلام کرے جو اُسے یا دنیا میں مفید ہو یا آخرت میں۔سُبْحٰنَ اللہ ! ان دو کلموں میں دونوں جہان کی بھلائی وابَستہ ہے۔)[4](

ہمیں کل نہیں آج ہی اپنی  فضول اور بری عادتوں کے متعلق غور و فکر کرنا ہوگا کیونکہ جو کام ہم کرتے رہتے ہیں وہ عادت بن جاتا ہے اور  عادتوں کاپرابلم یہ ہےکہ یہ جتنی پرانی ہوتی جاتی ہیں اتنی ہی پختہ ہوتی جاتی ہیں ، اسے اس مثال سے سمجھیں کہ ایک نوجوان نے ایک درخت اُکھاڑنا چاہا ، اس نے کچھ  ہاتھ پاؤں مارے اور پھر  بغیر اُکھیڑے ہی جانے لگاتوکسی بڑے میاں  نے کہا  کیاہوا ؟ کہا : بڑا زور لگایامگرنہیں اکھیڑ سکا ، اگلے سال  ہی اسےاکھیڑوں گا ، بڑے میاں نے کہا : ”اگلےسال تُو آج سے زیادہ کمزوراور یہ درخت آج سے زیادہ طاقتور ہوچکا ہوگا ، اس کی جڑیں مزید مضبوط ہوچکی  ہوں گی اور تیرے اعضا زیادہ کمزورہوچکےہوں گے۔

میری تمام عاشقانِ رسول سے فریاد ہے ! اپنی ساری  مصروفیات  کاجائزہ لیجئے ، جو کچھ میں نے عرض کیاہے ثواب کی نیت سے اس پر عمل  کیجئے ، اسی طرح رسالہ”نیک اعمال“کے ذریعے بھی روزانہ اپناجائزہ لیجئے ، ان شاء اللہ فضولیات سےبچ کرمتقی  اورپرہیزگار بن کرزندگی گزارنا نصیب ہوگا۔اوراللہ پاک نے چاہاتواس کی رحمت سے دنیا اور آخرت میں ایک اونچا مقام ومرتبہ نصیب ہوگا۔اللہ  پاک ہمیں اپنی اصلاح کی طرف بھرپورتوجہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

* دعوتِ اسلامی کی مرکزی مجلسِ شوریٰ کے نگران مولانا محمد عمران عطّاری



[1] پ18 ، المؤمنون : 3

[2] صراط الجنان ، 6 / 499 ملخصاً

[3] ترمذی ، 4 / 142 ، حدیث : 2324

[4] مراٰۃ المناجیح ، 6 / 465


Share

Articles

Comments


Security Code