Book Name:Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi
جَهْرَةً (پارہ:1، سورۂ بقرہ:55)
تمہارا یقین نہ کریں گے جب تک اعلانیہ خدا کو نہ دیکھ لیں۔
اُن کے اِس مطالبے کا نتیجہ کیا ہوا...؟ اللہ پاک نے فرمایا:
فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ(۵۵) (پارہ:1، سورۂ بقرہ:55)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: تو تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے تمہیں کڑک نے پکڑ لیا۔
اللہ اکبر ! دیکھیے! مطالبہ ایک ہی جیسا ہے، حضرت موسیٰ علیہ السَّلام بھی اللہ پاک کے دیدار کے طلب گار تھے، بنی اسرائیل بھی دِیدارِ اِلٰہی ہی کا مطالبہ کر رہے تھے مگر فرق لہجوں کا تھا۔ حضرت موسیٰ علیہ السَّلام نے شوقِ دِیدارِ اِلٰہی میں نہایت اَدَب کے ساتھ عرض کیا تھا۔ جبکہ بنی اسرائیل دھمکی والے لہجے میں بول رہے تھے کہ دِکھاؤ تو مانیں گے، ورنہ نہیں مانیں گے۔ یہ دھمکی والا جو لہجہ تھا، یہ گستاخی بھرا تھا، لہٰذا اُن گستاخوں پر فورًا ہی عذاب اُتر گیا۔([1])
پتا چلا؛ اللہ پاک کی شان ہو، محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم کی بات ہو، انبیائے کرام علیہم السَّلام کا ذِکْرِ خیر ہو، اِس میں ہم نے اَلفاظ تو نہایت ادب والے استعمال کرنے ہی کرنے ہیں، ساتھ ہی ساتھ لہجے بھی ادب والے رکھنے ہیں۔ کیونکہ بات سچی بھی ہو، اگر لہجہ گستاخانہ ہو جائے تو تب بھی گستاخی ہو جایا کرتی ہے۔ اللہ پاک ہمیں انبیائے کرام، صحابۂ کرام، اولیائے کرام، تمام تَر مُقَدَّساتِ دینیہ کا ادب و احترام کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد