Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi

Book Name:Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi

عمل کا ہو جذبہ عطا یااِلٰہی!

پیارے اسلامی بھائیو! سورۂ بقرہ کی آیت: 108 سے دوسرا سبق جو ہمیں سیکھنے کو ملا، وہ ہے : عمل کا جذبہ۔

عِلْمِ نفسیات میں ایک اِصطلاح بولی جاتی ہے:Argumentative personality (آرْگُوْمَینْٹَیْٹِوْ پَرْسَنَیلِٹی یعنی جھگڑالو مزاج بندہ)۔ ایسے لوگ ہمارے ہاں بھی پائے جاتے ہیں۔ حق اور سچ بات پر چاہے جتنے بھی دلائل قائِم کر لیے جائیں، یہ بس کیڑے ہی نکالنے میں لگے رہتے ہیں، سچ بات ماننے کو کسی صُورت تیار ہی نہیں ہوتے۔ بس شرطیں ہی لگاتے رہتے ہیں: بات تو ٹھیک کہتے ہو، یُوں کرو تو مان لوں گا، وُوں کرو تو مان لُوں گا۔

     ایسے لوگوں کو کہتے ہیں: Argumentative personality (آرْگُوْمَینْٹَیْٹِوْ پَرْسَنَیلِٹی جھگڑالو مزاج بندہ)۔ غیر مسلموں کی بھی یہی طبیعت تھی۔ یہ حق بات کو ماننے کے لیے خوامخواہ کی شرطیں لگاتے رہتے تھے۔ ایک مرتبہ یہ بدبخت کہنے لگے:

ائْتِ بِقُرْاٰنٍ غَیْرِ هٰذَاۤ (پارہ:11، سورۂ یونس:15)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اس کے علاوہ کوئی اور قرآن لے کر آؤ۔

یعنی چلو! بات تو ٹھیک ہے۔ ہم مان لیتے ہیں کہ آپ اللہ پاک کے نبی ہیں مگر اس قرآن پر ہم اِیْمان نہیں لا سکتے۔ اس کی جگہ کوئی اور قرآن لے آئیے، تب ہم مان لیں گے۔

اَوْ بَدِّلْهُ (پارہ:11، سورۂ یونس:15)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:یا اسے تبدیل کر دو۔

یعنی یا پھر یُوں کیجیے کہ اسی قرآن میں کچھ تبدیلیاں کر دیجیے! تب ہم کلمہ پڑھ لیں گے۔

لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہ...!! کیسی بدبختی کی بات ہے۔ قرآن سامنے آ چکا ہے، دلائل