Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi

Book Name:Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi

ضَرورت ہے ، اللہ پاک نے حکم کیوں دیا؟ اس سے ہمیں کیا غرض؟ وہ مالِک ہے، وہ جو بھی حکم فرمائے۔ ہمارا کام ماننا ہے۔ بَس مانتے ہی رہیں گے۔

صحابۂ کرام  علیہم الرضوان   کے جذبۂ اطاعت کا ایک اور واقعہ سنیے!

صحابۂ کرام کی آزمائش کا واقعہ

6 ہجری کا واقعہ ہے، اس سال صحابۂ کرام  علیہم الرضوان   عمرہ کی نیّت سے پیارے آقا، مکی مَدَنی مصطفےٰ  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم   کے ساتھ مکہ شریف کی طرف روانہ ہوئے، مکہ مکرمہ میں اُس وقت تک غیر مسلموں کی حکومت تھی، لہٰذا صحابۂ کرام   علیہم الرضوان   کو حُدَیبِیَہ کے مَقام پر رُکنا پڑا، آخر غیر مسلموں سے ایک مُعَاہدہ کیا گیا جسے صُلْح حُدَیبِیَہ کہتے ہیں۔

اس موقع پر صحابۂ کرام  علیہم الرضوان   کا اِمتحان لیا گیا، شریعت کا حکم ہے کہ جب احْرام باندھا ہو، اس وقت خشکی کے جانوروں کو مارنا، اُن کا شکار کرنا حرام ہے۔ صحابۂ کرام  علیہم الرضوان   چونکہ عمرہ کی نیّت رکھتے تھے، اِحْرام باندھے ہوئے تھے، صحابۂ کرام  علیہم الرضوان   میں بہت سے وہ تھے کہ شکارکرنا اُن کے مَعْمُولات کا حِصَّہ تھا، بعض صحابہ تو شِکار  کا شوق رکھتے تھے، اب اُس حالت میں اللہ پاک نے صحابۂ کرام  علیہم الرضوان  کا اِمتحان لیا، شِکار کیے جانے والے جانور ، چرند، پرند مثلاً ہرن وغیرہ کثرت سے صحابۂ کرام  علیہم الرضوان  کی سواریوں کے قریب آگئے بلکہ خیموں کے اندر تک گُھس گئے، اس وقت اتنی کثرت سے  جانور آئے کہ صحابۂ کرام  علیہم الرضوان  فرماتے ہیں: ان جانوروں کا  شِکار کر لینا بلکہ بغیر ہتھیار کے صِرْف ہاتھ سے پکڑ لینا بھی بالکل اِختیار میں تھا۔

اب ذرا غور کیجیے! بندے کو جس کام کا شوق ہو یا جو کام اُس کے مَعْمُولات کا حِصَّہ ہو،