Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi

Book Name:Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi

   گویا فرمایا جا رہا ہے: جو تَو ماننے کی نِیّت سے آئے، محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  چاند بھی 2ٹکڑے کر کے دِکھا دیں گے۔ اگر گستاخانہ لہجے اپناؤ گے، محبوبِ ذیشان  صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم  کے حُضُور ضِدْ و ہٹ دھرمی کرو گے تو یہ لہجے ہر گز قبول نہ ہوں گے۔ ایسے انداز کُفریہ ہیں۔ سیدھی راہ سے بھٹکے ہوئے ہی ایسا کرتے ہیں۔

لہجے بھی گستاخانہ ہو سکتے ہیں

پیارے اسلامی بھائیو! یہاں سے مَعْلُوم ہوا؛ یہ ضَروری  نہیں کہ لفظ گستاخانہ ہوں، تبھی گستاخی ہوتی ہے۔ اگر لفظ ٹھیک ہوں، سچّے ہوں مگر لہجہ گستاخانہ ہو جائے، اس سے بھی گستاخی ہو جایا کرتی ہے۔  

دیکھیے! قرآنِ کریم سے اس کی ایک مثال عرض کروں: اللہ پاک کے نبی ہیں: حضرت موسیٰ  علیہ السَّلام ۔ اُولُو العَزْم نبی ہیں، بہت ہی اُونچی شان والے نبی ہیں، 9 وَیْں پارے میں واقعہ ہے، آپ نے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کیا:

رَبِّ اَرِنِیْۤ اَنْظُرْ اِلَیْكَؕ- (پارہ:9، سورۂ اعراف:143)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: اے میرے ربّ! مجھے اپنا جلوہ دکھاتاکہ میں تیرا دیدار کر لوں۔

اللہ پاک نے فرمایا:

لَنْ تَرٰىنِیْ (پارہ:9، سورۂ اعراف:143)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: تُو مجھے ہر گز نہ دیکھ سکے گا

یہاں دیکھیے! حضرت موسیٰ  علیہ السَّلام  اللہ پاک کے دِیدار کا مطالبہ فرما رہے ہیں، ان کے اِس مطالبے پر کیا ہوا؟ رَبِّ کریم نے کوہِ طُور پر اپنی صفات کی ایک ذرا تجلی نازِل فرما دی۔

اب یہی مطالبہ ایک مرتبہ بنی اسرائیل نے بھی کیا تھا۔ وہ کہنے لگے:

یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان: اے موسیٰ! ہم ہرگز