Book Name:Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi
یعنی محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے کھجور کی ایک ٹہنی کو بُلایا، وہ ٹہنی اپنی جگہ سے خُود ہی کٹی اور اُچھلتی ہوئی خِدْمتِ سرکار میں حاضِر ہو گئی، پِھر فرمایا: واپس اپنی جگہ چلی جا۔ حکم پاتے ہی ٹہنی واپس گئی اور اپنی جگہ پر جا کر دوبارہ پہلے کی طرح جُڑ گئی۔
یہ مُعْجِزَہ دیکھا تو وہ اعرابی کلمہ پڑھ کر مسلمان ہو گیا۔([1])
پڑھا بے زبانوں نے کلمہ تمہارا ہے سنگ و شجر میں بھی چرچا تمہارا
بنایا تمہیں حق نے مختار و حاکم وہ کیا ہے نہیں جس پہ قبضہ تمہارا ([2])
سُبْحٰنَ اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھیے! یہ محبوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سلطان صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ہیں، آپ سے جس قسم کے معجزے کا مطالبہ ہوا، آپ نے دِکھا دیا۔ سُوال ہے: معجزہ طلب کرنا تَو کفر نہیں ہوتا، جب آپ صَلَّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم چاند توڑ کر دِکھا سکتے ہیں تو غیر مسلموں نے جب صفا پہاڑ کو سونے کا بنانے کا مطالبہ کیا تو اب اُن پر کُفْر کا حکم کیوں لگا دیا گیا؟
امام فخر الدِّین رازی رحمۃُ اللہ علیہ نے اس سُوال کا جواب دیا ہے، بہت سیکھنے کی بات ہے، فرماتے ہیں: یہ کفّار جو مُعْجِزَہ طلب کر رہے تھے، یہ بطورِ دلیل نہیں مانگ رہے تھے بلکہ ضِدّ اور ہٹ دھرمی کے لیے معجزے مانگ رہے تھے۔
بات جو کہہ رہے تھے، وہ اگرچہ کُفریہ نہیں تھی مگر اُن کے لہجے گستاخانہ تھے، ان کے طریقے ہٹ دھرمی والے تھے۔ جو کُفْر کا حکم لگایا گیا، وہ ان کے اسی گستاخانہ لہجوں پر لگایا گیا اور بتا دیا:
وَ مَنْ یَّتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ(۱۰۸) (پارہ:1، سورۂ بقرہ:108)
تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:اور جو ایمان کے بدلے کُفْر اِخْتیار کرے تو وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا۔