Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi

Book Name:Amal Ka Ho Jazba Ata Ya Ilahi

قائم کر دئیے گئے ہیں، حق بالکل واضِح ہو چکا ہے، اب مان لو...!! خوامخواہ میں بَس بہانے خوریاں ہی کرتے رہنا کہاں کی عقل مندی ہے؟ جبکہ یہ حق ہے تو یہی قرآن کیوں نہیں مان لیتے؟ اُن کی یہی طبیعت تھی، اسی طبیعت اور بُری خصلت کی وجہ سے یہ لوگ مختلف قسم کے اُلٹے پُلٹے مطالبے کرتے رہا کرتے تھے۔

اللہ پاک نے فرمایا:

اَمْ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَسْــٴَـلُوْا رَسُوْلَكُمْ كَمَا سُىٕلَ مُوْسٰى مِنْ قَبْلُؕ- (پارہ:1، سورۂ بقرہ:108)

تَرجَمۂ کَنزالْعِرفَان:کیا تم یہ چاہتے ہو کہ تم اپنے رسول سے ویسے ہی سوال کرو جیسے اس سے پہلے موسیٰ سےکئے گئے۔

اس آیت میں مرکزی طور پر ہمیں یہی سمجھایا گیا ہے کہ حق واضِح ہو جائے تو اب عَمَل کرنے والے بنو...!! اللہ پاک نے جو آیات اُتار دِی ہیں، اب اُس سے ہٹ کر مطالبے نہ کرو! بلکہ  چُوں چراں کیے بغیر اِن پر عَمَل پیرا ہو جایا کرو...!!([1])

پیارے اسلامی بھائیو! یہ سبق ہم نے سیکھنا ہے۔ جب بھی حکم دیاجائے، اب اس میں شرطیں نہ لگائیں، یُوں ہوتا تو مان لیتا، وُوں ہوتا تو مان لیتا۔ ایسا نہ کریں۔ جو حکم دیا گیا ہے، بَس اس پر عَمَل کرنا شروع کر دیں۔ شیخِ طریقت، امیر اہلسنت  دَامَتْ بَرَکاتُہمُ العالیہ  بڑی پیاری بات فرمایا کرتے ہیں: اَسِی سَوْچَنْ والے نَئیں، مَنَّن وَالے آں۔ یعنی ہم سوچنے والے نہیں، ماننے والے ہیں، جو حکم ہوتا ہے بس مانتے ہیں، خوامخواہ عقل کے گھوڑے دوڑانے میں نہیں پڑتے۔ بس اسی میں بھلائی ہے۔ یہی انداز ہمیں اپنانا چاہیے۔ امیر اہلسنت بارگاہِ


 

 



[1]...تفسیر روح المعانی، پارہ:1، سورۂ بقرہ، زیرِ آیت:108، جلد:1، صفحہ:483 خلاصۃً۔